(اعتجار کسے کہتے ہیں؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اعتجار کی تعریف کیا ہے ؟ عاصم کہتا ہے کہ اعتجار کی تعریف یہ ہے کہ عمامہ شریف سر کے چاروں جانب اس طرح سے باندھنا کہ بیچ کا سر مکمل کھلا ہوا ہو یعنی ٹوپی بھی اس کے سر پر نہ ہو اور بال نظر آتے ہوں جیسا کہ بعض مزدور لوگ اس طرح سے رومال باندھ لیتے ہیں ۔
اور فیضان کہتا ہے کہ اعتجار یہ ہے کہ عمامہ شریف اس طرح سے باندھنا کہ عمامہ کا کپڑا ٹوپی کے اوپر نہ ہو یعنی ٹوپی کی سائیڈ سے ہو یعنی سر کے بال ٹوپی سے چھپے ہوئے ہوں اور ٹوپی نظر آتی ہو ۔
صحیح قول کے مطابق اعتجار کی صحیح تعریف کیا ہے ؟ اور اعتجار کے ساتھی پڑھی ہوئی نماز کا کیا حکم ہے ؟
السائل۔۔ محمد شاہزیب عطاری ۔ساکن بہیڑی ضلع بریلی ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ اعتجار کی تعریف کیا ہے ؟ عاصم کہتا ہے کہ اعتجار کی تعریف یہ ہے کہ عمامہ شریف سر کے چاروں جانب اس طرح سے باندھنا کہ بیچ کا سر مکمل کھلا ہوا ہو یعنی ٹوپی بھی اس کے سر پر نہ ہو اور بال نظر آتے ہوں جیسا کہ بعض مزدور لوگ اس طرح سے رومال باندھ لیتے ہیں ۔
اور فیضان کہتا ہے کہ اعتجار یہ ہے کہ عمامہ شریف اس طرح سے باندھنا کہ عمامہ کا کپڑا ٹوپی کے اوپر نہ ہو یعنی ٹوپی کی سائیڈ سے ہو یعنی سر کے بال ٹوپی سے چھپے ہوئے ہوں اور ٹوپی نظر آتی ہو ۔
صحیح قول کے مطابق اعتجار کی صحیح تعریف کیا ہے ؟ اور اعتجار کے ساتھی پڑھی ہوئی نماز کا کیا حکم ہے ؟
السائل۔۔ محمد شاہزیب عطاری ۔ساکن بہیڑی ضلع بریلی ۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب
صورت مسئولہ میں عاصم کا قول صحیح اور درست ہے ۔یعنی اگر عمامہ یا رومال اس طرح سر پر باندھا ہو کہ سر بالکل کھلا ہوا ہو کہ سر پر ٹوپی بھی نہ ہو اور بال نظر آتے ہوں تو اس طرح نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ناجائز و گناہ ہے,رہی بات فیضان کی تو یہ اعتجار کے حکم میں نہیں ہے ، لہذا اس صورت میں نماز ادا کرنا جائز ودرست ہے ۔یہی اقوال فقہاء و عبارات علماء کی تصریحات سے واضح طور پر ثابت ہے ۔
شمس الائمہ امام سرخسی فرماتے ہیں"يكره ان يصلي وهو معتجر لنهي الرسول عليه الصلاة والسلام عن الاعتجار في الصلاة وتفسيره ان يشد العمامة حول راسه ويبدي هامته مكشوفاً"اعتجار کی حالت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت اعتجار میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے اور اعتجار یہ ہے کہ عمامے کو سر کے ارد گرد باندھا جائے اور درمیانی حصہ کھلا رہے ۔ (المبسوط للسرخسی، جلد اول، کتاب الصلوۃ، باب مکروھات الصلوۃ، کیفیۃ الدخول فی الصلوۃ ص 31، مطبوعہ دار المعرفہ بیروت لبنان )
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں ۔ """ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ٹوپی پہنے رہنے کی حالت میں اعتجار ہوتا ہے، مگر تحقیق یہ ہے کہ اعتجار اسی صورت میں ہے کہ عمامہ کے نیچے کوئی چیز سر کو چھپانے والی نہ ہو.
(فتاوی امجدیہ، جلد اول کتاب الصوم صفحہ 399، مطبوعہ مکتبہ رضویہ، آرام باغ، کراچی )واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم باالصواب ۔
کتبہ
العبد الضعیف الحقیر المحتاج الی اللہ القوی القدیر محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی ۔
ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی شریف
ساکن محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی شریف
ایک تبصرہ شائع کریں