پیر، 23 دسمبر، 2024

(کرسمس ڈے پر مبارکبادی پیش کرنا کیساہے؟)

(کرسمس ڈے پر مبارکبادی پیش کرنا کیسا ہے؟)


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین 
کیا کرسمس کو اچھا سمجھے بغیر یا اس کی تعظیم کیے بغیر اگر کوئی اس کی مبارکباد دے تو کیا یہ بھی کفر ہو گا؟اسی طرح جو ہمارے وزراء کرسمس کی مبارکباد دیتے ہیں تو کیا یہ بھی کفر ہو گا؟اور اگر کوئی بیرون ملک رہتا ہو اور اس کو مبارکباد دینی پڑھ جائے تو کیا یہ بھی کفر ہو گا؟براہ کرم اس سلسلے میں جتنی بھی صورتیں بنتی ہیں ان کے بارے میں بتا دیں۔
المستفتی: محمد شبر پاکستان
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

   کرسمس ڈے کو اچھا سمجھے بغیر یا اس کی تعظیم کئے بغیر بھی اس کی مبارکباد دینا ناجائز و حرام ہے۔ اور جو وزراء کرسمس ڈے کی مبارکبادی دیتے ہیں یا ان کے محفل میں شریک ہوتے ہیں یا عیسائیوں کو اس دن تحفے تحائف دیتے ہیں اگر وہ لائق تعظیم سمجھ کر دیتے ہیں تو کفر ہے ان پر توبہ تجدید ایمان لازم ہے اور اگر بیوی والے ہیں تو تجدید نکاح بھی ضروری ہے اور اگر کسی صاحب شرع پیر سے مرید ہوں تو بیعت بھی ہولیں اور اگر لائق تعظیم سمجھ کر مبارکبادی پیش نہیں کرتے ہیں  تو ناجائز و حرام ہے۔ 

فتاوی تار تار خانیہ میں ہے:”حکی عن ابی حفص الکبیر لو ان رجلا عبد اللہ خمسین سنۃ ثم جاء یوم النیروز فاھدی الی  بعض المشرکین بیضۃ یرید بہ تعظیم ذلک الیوم فقد کفر باللہ واحبط عملہ “یعنی حضرت ابو حفص الکبیر سے حکایت بیان کیا گیا کہ اگر آدمی پچاس سال اللہ عزوجل کی عبادت کرے پھر نیروز کا دن (کافروں کا مخصوص دن) آجائے اور وہ اس دن کی تعظیم میں بعض مشرکین کو کوئی تحفہ دے اگرچہ انڈا ہی ہو تو بےشک اس نے کفر کیا اور اس کے اعمال برباد ہوگئے۔ (تار تار خانیہ ،کتاب احکام المرتدین،فصل فی الخروج الی النشیدۃ،جلد ۵،صفحہ ۳۵۴،قدیمی کتب خانہ ،کراچی)

   اور اگر کوئی بیرون ملک رہتا ہے یا اندرون ملک رہتا ہو یعنی سب کو اس کی مبارکبادی لائق تعظیم سمجھ کر پیش کرنا کفر ہے اور بلاتعظیم مبارکبادی پیش کرنا  ناجائز و حرام ہے۔ مسلمانوں کو اس سے بچنا نہایت اہم اور ضروری امر ہے۔ کیونکہ یہ عیسائیوں کا قومی تیوہار ہے جس کو عیسائی بڑے دھوم دھام سے مناتے ہیں اور بعض  عیسائی اس کو یہ تسلیم کرتے ہیں کہ آج ہی کے دن (۲۵دسمبر) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی ہے یعنی اللہ کے یہاں بیٹا ہوا ہے(معاذ اللہ) ایسا عقیدہ رکھنا کفر ہے۔کیونکہ اللہ عز وجل نہ خود جنا گیا ہے اور نہ ہی اس نے کسی کو جنا ہے۔

قرآن مجید میں ہے: قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌۚ،اَللّٰهُ الصَّمَدُۚ،لَمْ یَلِدْ وَ لَمْ یُوْلَدْۙ،وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ كُفُوًا اَحَدٌ۠" ترجمۂ کنز الایمان: "تم فرماؤ وہ اللہ ہے وہ ایک ہے۔ اللہ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔ اور نہ اس کے جوڑ کا کوئی"۔

اور یاد رکھیں کہ کرسمس ڈے عیسائیوں کا مذہبی شعار ہے اس میں عیسائیوں کے ساتھ شرکت کرنا حدیث پاک کی رو سے نا جائز وحرام ہے.

حدیث پاک میں ہے:”من جامع المشرک وسکن معہ فانہ مثلہ“ یعنی جو مشرک سے یکجا ہو اور اس کے ساتھ رہے وہ اسی مشرک کے مانند ہے ۔( سنن ابی داؤد ،کتاب الجہاد،باب فی الإقامۃ بأرض الشرک ،جلد ۳،صفحہ ۹۳، المکتبۃ العصریۃ،بیروت )


اور اگر کوئی اس دن عیسائیوں کی تقریبات میں اس دن کی تعظیم کرتے ہوئے شریک ہو تو وہ کفر کا مرتکب ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:”یکفر بخروجہ الی نیروز المجوس لموافقتہ معھم فیما یفعلون فی ذلک الیوم “یعنی جو مجوسیوں کے نیروز میں ان کی موافقت کرنے کے لئے جائے جس دن میں وہ خرافات کرتے ہیں تو اس کی تکفیر کی جائے گی ۔( فتاوی ہندیہ،کتاب السیر،الباب التاسع فی احکام المرتدین، مطلب موجبات الکفر، جلد ۲،صفحہ ۲۷۶،دار الفکر ،بیروت )


اور اگر کوئی مسلمان اس میں شرکت نہ کرے بلکہ ویسے ہی اس دن کی تعظیم کرے اور عیسائیوں کی ان تقریبات کو اچھا جانے تو بھی کفر ہے۔

فتاوی تار تار خانیہ میں ہے:"واتفق مشایخنا ان من رای امر لکفار حسنا فھو کافر"یعنی مشائخ عظام کا اس بات پر اتفاق ہےکہ جو کافر کے کسی امر کو اچھا جانے وہ کافر ہے۔( تار تار خانیہ ،کتاب احکام المرتدین،فصل فی الخروج الی النشیدۃ،جلد ۵،صفحہ ۳۵۴،قدیمی کتب خانہ ،کراچی)

فتاوٰی یورپ میں کرسمس ڈے کے تعلق سے ہے:”عیسائیوں کے یہاں کرسمس ڈے کی کوئی تاریخی حیثیت نہیں ہے یہ چودہویں صدی عیسوی کا ایک حادث تیوہار ہے۔

لیکن دنیا بھر کے عیسائیوں نے اس اختراعی تیوہار کو اتنی مضبوطی سے تھاما کہ یہ صدیوں سے عیسائیت کی پہچان و شعار بن گیا ہے ہر چرچ اور عیسائی تنظیم گاہیں اس تاریخ میں مزین کی جاتی ہیں اور دنیا کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ گویا یہ مسیحیوں کا عظیم الشان تیوہار ھے، جس میں اربوں ڈالر کی شراب نہ صرف پی جاتی ہے۔

بلکہ لنڈھائی جاتی ہے پھر اربوں ڈالر کی آتشبازیوں اور آتشی مادّوں سے یورپ و امریکہ کے در و دیوار اور آسمانی فضا تھرا اٹھتی ھے ہفتہ عشرہ تک گندھک کی بدبو سے ملک کا ملک مہکتا رہتا ھے۔

بہرحال کرسمس ڈے ان کا مذہبی تیوہار ہو یا نہ ہو مگر آج قومی تیوہار کی حیثیت اختیار کر گیا ہے جس سے مسلمانوں کا دور رہنا لازم و ضروری ہے.

لقولہ علیہ السلام "من تشبہہ بقوم فھو منھم"
یعنی جس نے کسی قوم کی مشابہت کی وہ انہیں میں سے ہے (مسند امام احمد)

اور سنن ابوداؤد، کتاب الجہاد، جلد ۲، صفحہ ۲۹ میں ہے: "من جامع المشرک وسکن معہ فانہ مثلہ" یعنی جس نے کسی مشرک کے ساتھ اشتراک عمل اور راہ و رسم کیا وہ اسی کے مثل ہے۔

مسلمانوں کے لئے حرام ہے کہ ان کے تیوہار میں اپنے گھروں کو انہیں چیزوں سے مزین کریں جن سے وہ لوگ کرتے ہیں پھر اس تاریخ میں انہیں ہدیہ دینا اور ان سے تحفہ لینا بھی حرام و ممنوع ہے اور اگر کرسمس ڈے کی تعظیم مقصود ہو تو (معاذ اللہ تعالیٰ) یہ کفر ہے۔ 

در مختار، جلد ۲، صفحہ ۳۵۰، و رد المختار جلد ۵، صفحہ ۴۸۱ میں ہے: "الاعطاء باسم النیروز والمھرجان (بان یقال ھدیۃ ھذا ھذا الیوم ش) لا یجوز ای الھدایا باسم ھٰذین الیومین حرام وان قصد تعظیمہ کما یعظمہ المشرکون یکفر" یعنی نیروز اور مہرجان (مجوسیوں کے عیدوں کے نام) پر عطیہ کا تبادلہ یہ کہہ کر کہ یہ آج کا ہدیہ ہے جائز نہیں یعنی ان دونوں دنوں کے نام پر تحفے لینا حرام ہے اور اگر مشرکین مجوسی کی طرح ان کی تعظیم بھی کرے گا تو کفر ہے۔ (فتاویٰ یورپ، صفحہ ۵۴۱،۵۴۰، کتاب کتاب الحظر والاباحۃ)

لہذا مذکورہ بالا حوالوں سے معلوم ہوا کہ کرسمس ڈے عیسائیوں کا مذہبی تیوہار ہے جس میں مسلمانوں کا بلا تعظیم کے شرکت کرنا یا مبارکبادی دینا ناجائز و حرام ہے اور تعظیما شرکت کرنا یا مبارکبادی دینا کفر ہے لہذا جو ایسے موقعے پر تعظیما مبارکبادی دئے ہوں یا شرکت کئے ہوں ان پر توبہ تجدید ایمان تجدید نکاح لازم و ضروری ہے اور دوبارہ ایسی محفلوں میں  شرکت نہ کرنے کی اور مبارکبادی نہ دینے کی عہد کریں اور ایسا نہ کرنے والوں کو مسلمانوں پر لازم و ضروری ہے کہ ان کا بائیکاٹ کریں 

قال اللہ تعالیٰ: وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ"
 ترجمۂ کنز الایمان: اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ
 فقیر غلام محمد صدیقی فیضی
۸/ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۲ ہجری
مطابق ۲۴/ دسمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز جمعرات

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only