اتوار، 22 دسمبر، 2024

(ماں باپ شوہر دو بیٹے چار بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟)

 (ماں باپ شوہر دو بیٹے چار بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟)

مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کی بیوی ہندہ کے نام میں پچیس (ڈسمل) زمین تھی وہ انتقال کر گئی ہے، دریافت طلب امر یہ ہے کہ ہندہ کی اس زمین کا حقدار کون کون ہوگا، ہندہ کے والد کا کہنا ہے کہ اس زمین کا حقدار میں ہوں جبکہ ہندہ کی اس زمین کے ورثہ درج ذیل ہیں۔ والد ، والدہ ، ۲ دوبھائی ، ۴ چار بہن ، شوہر  ، ۲ دو بیٹا ، ۴ چار بیٹی  ہندہ کی اس زمین کا حقدار صرف انکے والد ہونگے یا یہ تمام وارثین بھی ہونگے تشفی بخش جواب مع حوالہ عنایت فرمائیں کرم ہوگا۔

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

پہلے میت کے مال سے دَین یعنی قرض ہو تو ادا کیا جا ئے اور وصیت من الثلث یعنی مال کےتہا ئی حصہ سے وصیت ہو تو اداکی جائے بعدہٗ پو رے مال کو ۹۶؍چھیا نوے حصہ کرکے ۱۶؍۱۶؍ حصہ والدین کو دے دی جا ئے کیوں اولاد ہو نے کی صورت میں ماں باپ ہر ایک کا چھٹا حصہ ہےچنانچہ ارشاد ربا نی ہے ’’وَلِاَبَوَیْہِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنۡهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنۡ كَانَ لَهٗ وَلَدُ ‘‘اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو۔(کنز الایمان سورہ نساء آ یت نمبر ۱۱)

  بقیہ ۶۴؍حصے میں سے ۲۴؍ حصہ شوہر کو دے دیا جا ئے کیونکہ اولاد ہو نے کی صورت میں شوہر کا چو تھا ئی حصہ ہے اور چھیانوے کا چو تھا ئی ۲۴؍ حصہ ہے ارشاد ربا نی ہے ’’وَلَـكُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَكَ اَزۡوَاجُكُمۡ اِنۡ لَّمۡ يَكُنۡ لَّهُنَّ وَلَدٌ ۚ    فَاِنۡ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَـكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡنَ‌ مِنۡۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٍ يُّوۡصِيۡنَ بِهَاۤ اَوۡ دَ يۡنٍ‌ ‘‘اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر۔(کنز الایمان سورہ نساء آ یت نمبر۱۲)

  بقیہ چالیس حصہ میں سے ۱۰؍۱۰؍حصہ لڑکوں کو اور ۵؍  ۵؍ حصہ لڑکیوں کو دے دیاجا ئے کیونکہ لڑکیوں کے بنسبت لڑکوں کا حصہ دو گنا ہے ارشاد ربا نی ہے ’’يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِىْٓ اَوْلَادِكُمْ ‌ۖ      لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ‘‘ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے ۔(کنز الایمان سورہ نساء آ یت نمبر ۱۱)

  بھا ئی اور بہن محروم رہیں گے کہ بیٹوں کے ہو تے ہو ئے ان کا حق نہیں ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
تاج محمد قادری واحدی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only