(والد شوہر ایک بیٹاتین بھائی میں مال کیسے تقسیم کریں؟)
کیافرماتےہیں علمائےدین مفتیان عظام مسئلہ ذیل کےبارےمیں کہ زید کی بیوی ہندہ انتقال کرگئی اور اس نےشوہراورایک بیٹااورتین بھائی اور والدکوچھوڑاہےتوکس کوکتناحصہ ملےگاقرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا
سائل محمدقمرالانصاری بوکارو جھارکھنڈ
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم علی الارث وانحصارورثہ فی المذکورین ہندہ مرحومہ کے کل مال متروکہ منقولہ و غیر منقولہ کے بارہ ( ١٢ ) حصہ کیا جائے گا جس میں سے ایک چوتھائی تین حصہ شوہر کو دیاجائے گا ارشاد باری تعالیٰ ،،فَاِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ یُّوْصِیْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ یعنی،، اگر ان کی اولاد ہو توان کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیّت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر، باقی بچے نو حصہ (٩) جس میں سے دو حصہ چھٹواں حصہ باپ کو دیاجائے گا ارشاد باری تعالیٰ ،،وَ لِاَبَوَیْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ اِنْ كَانَ لَهٗ وَلَدٌۚاور میت کے ماں باپ میں ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو (پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١ ،١٢)پھر باقی بچے سات (٧) حصے تو وہ بیٹے کو دیاجائے گا اور ہندہ مرحومہ کے سب بھائی باپ کی موجودگی میں محروم ہونگے مسئلہ ١٢ شوہر ٣باپ ٢بیٹا ٧اور تینوں بھائی محروم وھو سبحانه تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
العبد ابوالفيضان محمد عتيق الله صديقي فيضى یارعلوی ارشدی عفی عنہ
مقام کھڑریابزرگ پھلواپور پوسٹ گورا بازار ضلع سدھارتھ نگر یوپی
٢٨ ذی الحجہ ١٤٤٤ھ١٧ جولائی ٢٠٢٣ء
ایک تبصرہ شائع کریں