(ایک بیوی دولڑکے اور دولڑکیوں میں مال کیسے تقسیم کریں؟)
علمائے دین و مفتیان کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ زید کا انتقال ہوا اور اس نے ایک بیوی دو لڑکے اور دو لڑکیاں چھوڑیں جبکہ زید کا ترکہ پانج لاکھ روپیےہےہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں
المستفتی محمد یونس علی
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں برصدق مستفتی بعد تقدیم ماتقدم علی الارث وانحصارورثہ فی المذکورین زید کے کل مال متروکہ منقولہ و غیر منقولہ کے اڑتالیس (48) حصے کئے جائیں گے جس میں سے آٹھواں حصہ چھ (6 )حصہ زید کی بیوی کو دیاجائے گا ارشاد باری تعالیٰ ،،فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں جو وصیت تم کر جاؤ اور دَین نکال کرباقی بچے بیالیس (42) حصے تو اس میں سے دونوں لڑکوں کو چودہ ، چودہ (14 ، 14 )حصہ اور دونوں لڑکیوں کو سات ، سات (7 ، 7 )حصہ دیا جائے گا ارشاد باری تعالیٰ ،،یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ-لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِۚ- اللّٰہ (عزوجل) تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہے (پارہ ۴،سورة النساء: آیت ۱۱ ، ۱۲)وھوسبحانه تعالیٰ اعلم بالصواب
ایک تبصرہ شائع کریں