(ایک بیوی ایک بیٹا دو بیٹی میں مال کیسے تقسیم کریں؟)
کیا فرماتے ہیں عماۓ کرام وراثت کے بارے میں کہ میت کی ایک بیوی اور ایک بیٹا دو بیٹی ان میں وراثت کیسے تقسیم ہوگی جواب عنایت فرماۓ عین نوازش ہوگی
ساٸل سراج احمد سلطان پور
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم وانحصارورثہ فی المذکورین شوہر مرحوم کے کل مال متروکہ منقولہ وغیرمنقولہ کے بتیس (32) حصے کئے جائیں گے جس میں سے آٹھواں حصہ یعنی چار (4) حصہ بیوی کو دیاجائے ارشادباری تعالی : فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ پھر اگر تمہارے اولاد ہوتوان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں جو وصیت تم کرجاؤ اور دین نکال کر (پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١ )باقی بچے اٹھائیس حصے اس میں سے چودہ (14)حصہ بیٹے کو اور سات سات( 7 / 7) حصہ دونوں بیٹیوں کو دےدیا جائے ارشادباری تعالی : یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ-لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِۚ- اللہ عزوجل تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہے مسئلہ 32 بیوی 4بیٹا 14بیٹی 7بیٹی 7 وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
کھڑریابزرگ پھلواپور گورابازار سدھارتھنگر یوپی
٢٧ ذی القعدہ ١٤٤٤ھ١٧ جون ٢٠٢٣
ایک تبصرہ شائع کریں