جمعہ، 19 اگست، 2022

مسلمان کو شمشان گھاٹ کا کام کرنا کیسا ہے؟

مسلمان کو شمشان گھاٹ کا کام کرنا کیسا ہے؟

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ مسلمان ٹھیکیدار کو شمشان گھاٹ کا سرکاری ٹھیکا لے کر اس کی تعمیر کرنا کیسا ہے؟جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں گے

سائل محمد اظہر الدین عظیمی بہار کھگڑیا پھولتوڑا

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب 

شمشان گھاٹ کو اجرت پر ٹھیکا لے کر اس کی تعمیر کرنا جائز ہے اور اس کا پیسہ بھی حلال ہے، جیساکہ فتاوی ہندیہ میں ہے"ولو استأجر الذمي مسلمًا لیبني لہ بیعۃ أو کنیسۃً جاز، ویطیب لہ الأجر کذا في المحیط " اھ (جلد چہارم صفحہ ٤٥٠، )

الفتاویٰ التاتارخانیۃ میں ہے ولو استأجر الذمي مسلمًا لیبني لہ بیعۃً أو صومعۃً أو کنیسۃً جاز ویطیب لہ الأجر۔ ( جلد ١٥،صفحہ ١٣١،١٣٢، مکتبہ زکریا )

اور حضور سیدی سرکار اعلی حضرت اپنی کتاب فتاوی رضویہ میں مندر میں مسلمان کا اجرت پر کام کرنے کے تعلق سے لکھتے ہیں کہ مکروہ ہے اور جو کرے مستحق سزا نہیں۔ (جلد ہشتم صفحہ ١٧٩، مکتبہ رضویہ آرام باغ روڈ کراچی پاکستان)واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی

 مقام دھانگڑھا، بہادر گنج

 ضلع۔ کشن گنج، بہار

الجواب صحیح

فقیر تاج محمد واحدی 

----------------------------------------------------------------------------

باب در باب پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں 

فتاوی مسائل شرعیہ کے لئے یہاں کلک کریں  

اردوہندی میں کمپیوژ کرانے و اردو سے ہندی میں ٹرانسلیت کے لئے اس پر کلک کریں

واحدی لائبریری کے لئے یہاں کلک کریں 

हिन्दी फतवा के लिए यहाँ किलिक करें 

مسائل یوٹوب پر سسنے کے لئے یہاں کلک کریں 


ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only