السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ کیش نکالنے کا دکان ہے تو کوئی موبائل سے پیسے بھیجتے ہیں تو اس پر 1000 پر 7 روپیہ لیتا ہے تو کیا ایسا لینا کیسا ہے؟
(سائل:محمد سجاد عالم، بہار)
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:جائز ہے کیونکہ یہ اجارے کی صورت ہے اور یہاں کام اور اُجرت بھی معلوم ہے۔چنانچہ علامہ ابو الحسین احمد بن محمد قدوری حنفی متوفی٤٢٨ھ لکھتے ہیں:الاجارة عقد علی المنافع بعوض ولا تصح حتی تکون المنافع معلومة والاجرة معلومة۔
(مختصر القدوری،ص٢٠٥)
یعنی،اجارہ ایسا عقد ہے جو منفعت(کام) پر بعوض واقع ہوتا ہے اور اجارہ صحیح نہیں ہوتا یہاں تک کہ کام اور اجرت معلوم ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
پیر،٢٤/جمادی الاولیٰ،١٤٤٤ھ۔١٨/دسمبر،٢٠٢٢ء
ایک تبصرہ شائع کریں