بدھ، 8 فروری، 2023

دفن کے بعد لاش منتقل کرنا کیساہے؟

دفن کے بعد لاش منتقل کرنا کیساہے؟

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ یہاں سے ایک شخص بہار  چلاگیا اور وہاں اس کا انتقال ہوگیا  اور وہاں کے لوگوں نے اسے دفنا دیا ہے اور اب یہاں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ قبر  سے نکال کر لاگے تو کیا لاسکتے ہیں کہ نہیں ؟

ساٸل ضیاء الحسن


وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون اللہ و رسولہ 

میت کو دنیا کے کسی بھی قبرستان میں دفن کرنےکےبعد اسکو نکالنا ناجاٸز و حرام ہے بشرطیکہ کوٸی شرعی عذر نہ ہو!

علامہ سیدامین ابن عابدین شامی حنفی متوفی١٢٥٢ھ تحریر فرماتےہیں۔۔۔

لایخرج (المیت من القبر) بعداھالةالتراب 

ردالمحتار مع الدرالمختار ، المجلدالثالث ، کتاب الصلوة ، ص ١٤٥

{بیروت لبنان}

لہذا میت کے اہل خانہ اپنے قبیح ارادے سے باز آٸیں اھل خانہ کو چاہیےکہ میت کےحق میں ایصال ثواب و صدقات و خیرات کریں! اہل بہار نے یہ احسن کیا کہ اسکو وہیں دفنا دیا کہ مستحب بھی یہی ہے!


علامہ شیخ نظام الدین حنفی متوفی ١١٦١ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے


لومات فی غیربلدہ یستحب ترکه فإن نقل الیٰ مصر آخر لاباس به


الفتاویٰ الھندیة ، المجلدالاول ، کتاب الصلوة ، ص ١٨٣

{بیروت لبنان}


صدرالشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتےہیں ۔۔


جس شہر یا گاؤں وغیرہ میں انتقال ہوا وہیں کے قبرستان میں دفن کرنا مستحب ہے اگرچہ یہ وہاں رہتا نہہو، بلکہ جس گھر میں انتقال ہوا اس گھر والوں کے قبرستان میں دفن کریں اور دو ایک میل باہر لے جانے میں حرج نہیں کہ شہر کے قبرستان اکثر اتنے فاصلے پر ہوتے ہیں اور اگر دوسرے شہر کو اس کی لاش اٹھا لے جائیں تو اکثر علما نے منع فرمایا اور یہی صحیح ہے۔ یہ اس صورت میں ہے کہ دفن سے پیشتر لے جانا چاہیں اور دفن کے بعد تو مطلقا نقل کرنا ممنوع ہے


بہارشریعت ، حصہ ٤ ، ص ٨٤٦ تا ٨٤٧

{مکتبہ مدینہ دھلی}


واللہ و رسولہ اعلم 

کتبہ 

عبیداللّٰه حنفی بریلوی مقام دھونرہ ٹانڈہ ضلع بریلی شریف {یوپی}

١٦/رجب المرجب/ ١٤٤٤ھ

٨/فروری/ ٢٠٢٣ء

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only