جمعہ، 29 نومبر، 2024

(مرحومہ کے پیٹ میں بچہ ہے تونکال سکتے ہیں؟)

(مرحومہ کے پیٹ میں بچہ ہے تونکال سکتے ہیں؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
کیافرماتے ہیں علماء کرام ایک عورت کاانتقال ہوگیااس کے پیٹ میں آٹھ مہینے کابچہ ہے توکیابچہ سمیت اس عورت کودفن کردیا جائے جب کہ غالب گمان ہے پیٹ میں بچہ زندہ ہے؟
سائل:افروز عالم

وَعَلَیـکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب 

 عورت اگر مرجائے اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کررہا ہو تو عورت کے بائیں جانب سے پیٹ چاک کرکے بچے کو نکالا جائےفتاویٰ ہندیہ میں ہے : امْرَأَةٌ مَاتَتْ وَالْوَلَدُ يَضْطَرِبُ فِي بَطْنِهَا قَالَ مُحَمَّدٌ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى يُشَقُّ بَطْنُهَا وَيُخْرَجُ الْوَلَدُ لَا يَسَعُ إلَّا ذَلِكَ
(کتاب الصلاۃ الباب الحادی والعشرون في الجنائز الفصل الأول جلد اول صفحہ ۱۵۷)

اور حضورصدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں :عورت مرگئی اور اس کے پیٹ میں بچہ حرکت کررہا ہے توبائیں جانب سے پیٹ چاک کرکے بچہ نکالا جائے اور اگرعورت زندہ ہے اور اس کے پیٹ میں بچہ مرگیا اور عورت کی جان پر بنی ہو تو بچہ کاٹ کرنکالا جائے اور بچہ بھی زندہ ہو تو کیسی ہی تکلیف ہو بچہ کاٹ کر نکالنا جائز نہیں ( بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ نمبر 117)
کتبہ 
محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ ڈانگا لکھیم پور کھیری

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only