(بغر عدت گزارے مطلقہ فرار ہو گئی تو کیا حکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہکیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے اپنے بیوی کو طلاق دی پھر اسی دن اس مطلقہ عورت کو بغیر عدت گزارے بکر لیکر فرار ہوگیا پھر تقریباً تین ماہ بعد گھر آیا اس کے بعد بکر پھر فرار ہوگیا اب اس مسئلہ میں دریافت طلب امر یہ ہے کہ گاؤں والوں کو زید و بکر کے گھر والوں کے ساتھ کیسا سلوک کرنا چاہیے ؟ گھر والوں کا بائیکاٹ کریں یا ساتھ میں مل جل کر رہیں ؟ شریعت کے روشنی میں جواب عنایت فرمائیں؟ کرم ہوگا ۔
المستفتی. غوث محمد اکبر پور امبیڈ کر نگر
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
الجواب بعون العلیم الوھاب وھو الموفق للحق والصواب
نہ زید کا قصور ہے اور نہ زید کےاھل خانہ کا!البتہ بکر اور مطلقہ سخت مجرم اور گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوۓ،کسی بھی عورت کو لیکر فرار ہونا خواہ مطلقہ ہو یا منکوحہ حرام اور شدید جرم ہے ، بکر و مطلقہ اپنے اس عمل کی وجہ سے مستحق نار موجب غصب جبار ہوۓ۔لہذا زید کے گھر والوں کا بائیکاٹ کرنے کا حکم نہیں ،البتہ بکر پر لازم ہے کہ وہ اس عورت کو وآپس لائے اور دونوں اپنے اس عمل بد سے صدق دل سے اللہ کی بارگاہ میں توبہ کریں۔ اور بکر ایسا نہ کرے تو بکر کا بائیکاٹ کیا جائے ۔اور اگر اس کے گھر والے بھی اس کے اس عمل بد سے راضی ہیں اور اس سے کچھ نہیں کہتے تو ان کا بھی بائیکاٹ کیا جائے ۔"اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ" ترجمۂ۔ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔
معتدہ سے نکاح حرام ہے جیسا کہ کتب فقیہہ سے ثابت ہے ۔ملا نظام الدین ہندی فرماتے ہیں "لا یجوز للرجل ان یتزوج زوجۃ غیرہ وکذلک المعتدۃ""(فتاوی عالمگیری جلد اول کتاب النکاح باب المحرمات القسم السادس ص 309 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان )
ترجمہ ۔۔ مرد کے لئے کسی دوسرے کی بیوی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے ، اسی طرح سے معتدہ سے بھی نکاح جائز نہیں ہے
واللہ اعلم بالصواب ۔
کتبہ
العبد الضعیف الحقیر المحتاج الی اللہ القوی القدیر محمد ایاز حسین تسلیمی ،
ساکن ۔ محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی شریف
ساکن ۔ محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی شریف
ایک تبصرہ شائع کریں