جمعہ، 29 نومبر، 2024

(حج یا عمرہ کرنے سے پہلے بیمار ہو گیا تو کیا کریں؟)

(حج یا عمرہ کرنے سے پہلے بیمار ہو گیا تو کیا کریں؟)

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاته 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بار میں کہ زید نے حج یا عمرہ کا احرام باندھا پھر بیمار ہوگیا اور حج و عمرہ پورا نہ کرسکا تو اس کے لئے کیا حکم ہے؟
المستفتی: غلام صمدانی دولت پور

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

    جو شخص شرعی وجوہات کی بناء پر حج یا عمرہ نہ کرسکے وہ محصر ہے۔ اور اس کے لئے حکم یہ ہے کہ جانور کی قیمت بھیج کر حلال ہوجائے اور آئیندہ سال قضاء کرے۔

           حضرت شیخ نظام الدین اور علماء ہند کی ایک جماعت نے تحریر فرمایا ہے:”اما حكم الاحصار فهو ان يبعث بالهدى او بثمنه يشترى به هديا و يذبح عنه و ما لم يذبح لا يحل و هو قول عامة العلماء و يجب أن يواعد يوما معلوما يذبح عنه فيحل بعد الذبح ولا يحل قبله حتى لو فعل شيئا من محظورات الاحرام قبل ذبح الهدى يجب عليه ما يجب على المحرم اذا لم يكن محصرا"ترجمہ 'لیکن احصار کا حکم یہ ہے کہ محصر ہدی یا ہدی کی قیمت بھیج دے تاکہ اس کی طرف سے قربانی کی جائے اور جب تک ذبح نہ ہوجائے احرام نہیں کھول سکتا یہی عام علماء کا قول ہے، اور واجب ہے کہ دن معین کر دے کہ فلاں دن ذبح کی جائے پھر ذبح کے بعد احرام کھول سکتا ہے اور اس سے پہلے نہیں کھول سکتا یہاں تک کہ اگر احرام کے ممنوعات میں سے کسی کا ارتکاب کیا تو اس پر دم واجب ہے۔

پھر چند سطر بعد ہے: اذا تحلل المحصر بالهدى و كان مفردا بالحج فعليه حجة وعمرة من قابل و ان كان مفردا بالعمرة فعليه عمرة مكانها و ان كان قارنا فانما يتحلل يذبح هديين و عليه عمرتان و حجة كذا في المحيط اھ "ترجمہ:ہدی کے ذریعے حلال ہونے والا محصر اگر مفرد بالحج ہو تو اس پر آئیندہ سال ایک حج اور ایک عمرہ ہے، اور اگر مفرد بالعمرہ ہے تو اس پر اس کی جگہ ایک عمرہ ہے، اور اگر قارن ہے تو دو ہدیوں کے ذریعے حلال ہوگا اور اس پر ائندہ سال دو عمرے اور ایک حج ہے ایساہی ”محیط“ میں ہے۔

اور اس میں صفحہ ۲۵۶ پر ہے: هدى الاحصار لا يجوز ذبحه الا في الحرم عندنا و يجوز ذبحه قبل يوم النحر وبعده عند ابي حنيفة رحمه الله تعالى " ترجمہ:احصار کی قربانی غیر حرم میں ذبح کرنا جائز نہیں ہے، اور اس قربانی کا یوم النحر سے قبل و بعد امام اعظم کے نزدیک ذبح جائز ہے۔(فتاویٰ ہندیہ، جلد ١، صفحہ ٢٥٥، مطبوعہ بولاق مصر المحمیۃ)

           حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمہ نے رقم فرمایا ہے کہ:جس شخص نے ممبئی میں احرام باندھ لیا پھر مکہ شریف کے لئے روانہ ہی ہونے والا تھا کہ پاسپورٹ میں کسی غلطی کی وجہ سے اس کا سفر ملتوی کر دیا گیا تو وہ شرع کے نزدیک محصر ہے۔ اور محصر یعنی جو حج عمرہ کا احرام باندھ لے مگر کسی وجہ سے پورا نہ کر سکے تو اس کے لئے حکم یہ ہے کہ قربانی کا جانور یا اس کی قیمت کسی حاجی کو دیدے جو حرم شریف میں اس کی طرف سے قربانی کر دے۔ اس لئے کہ اس قربانی کا حرم میں ہونا شرط ہے حرم سے باہر نہیں ہو سکتی مگر دس گیارہ، بارہ کی شرط نہیں ان تاریخوں سے پہلے اور ان کے بعد میں بھی کر سکتے ہیں ۔ البتہ یہ ضروی ہے کہ جسے قربانی کے لئے رقم دے اس سے کوئی وقت متعین کر لے کہ آپ فلاں دن فلاں وقت قربانی کریں اور جب وہ وقت گذر جائے تو احرام کھول دے اور بہتر یہ ہے اور یہ ہے کہ سر منڈا کر احرام کھولے۔ لیکن جو وقت متعین کیا تھا اگر کسی وجہ ۔ اسی وجہ سے اس کے بعد قربانی ہوئی اور وہ یہاں اس سے پہلے ہی احرام سے باہر ہو گیا تھا تو دم دے۔ اور اگلے سال محصر اس کی قضا کرے۔ اگر صرف حج کا احرام تھا تو قضا میں ایک حج اور ایک عمرہ کرے اور قرآن تھا تو ایک حج اور دو عمرے کرے اور دو جانور ذبح کرے اور اگر عمرہ کا احرام تھا تو صرف ایک عمرہ کرے۔(فتاویٰ فقیہ ملت، جلد ١، صفحہ ٣٥٠، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب 

کتبه 
عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 
خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 
٢٠ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ٢٣ نومبر ٢٠٢٤ء۔ بروز ہفتہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only