(قبر کے اندر پکی اینٹ لگاناکیساہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے ذیل کے بارے میں کہ
(١) کسی قبر میں اندر کی طرف بھٹی میں بنی ہوئی اینٹ رکھنا یا پتھر کی اِینٹ کو جمانے کے لیئے سمینٹ کا استمعال کرنا کیسا ہے؟
(٢) قبر کو اندر سے پختہ کرنے کے لیئے سمینٹ کا استمعال کیا پھر اس پر اوپر سے مٹی کا گرا لگا دیا تو کیا یہ صحیح ہے؟؟
المستفتی: محمد نسیم احمد قادری
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے ذیل کے بارے میں کہ
(١) کسی قبر میں اندر کی طرف بھٹی میں بنی ہوئی اینٹ رکھنا یا پتھر کی اِینٹ کو جمانے کے لیئے سمینٹ کا استمعال کرنا کیسا ہے؟
(٢) قبر کو اندر سے پختہ کرنے کے لیئے سمینٹ کا استمعال کیا پھر اس پر اوپر سے مٹی کا گرا لگا دیا تو کیا یہ صحیح ہے؟؟
المستفتی: محمد نسیم احمد قادری
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
(١-٢):مستحب یہ ہے کہ قبر کو اندر سے کچی اینٹوں یا بانس سے بنایا جائے، پکی اینٹوں یا پتھر یا سیمینٹ وغیرہ کے ذریعہ اندر سے پکا بنانا مکروہ ہے البتہ اگر زمین نرم ہو تو حرج نہیں۔
امام ابراھیم بن محمد بن ابراھیم الحلبی المتوفی ٩٥٦ھ تحریر فرماتے ہیں:”يكره الأجر والخشب اى كره ستر اللحد بهما وبالحجارة والجص لكن لوكانت الارض رخوة جاز استعمال ماذكر “اھ....
ترجمہ: پکی اینٹ اور لکڑی مکروہ ہے یعنی لحد کو پکی اینٹ اور لکڑی اور پتھر اور گچ سے چھپانا مکروہ ہے، لیکن اگر زمین نرم ہو تو ان کا استعمال جائز ہے۔(مجمع الأنھر شرح ملتقی الأبحر، کتاب الجنائز، فصل فی الصلوٰۃ علی المیت، صفحہ ١٨٦، مطبوعہ بیروت-لبنان)
محمد بن علی بن محمد بن علی بن عبد الرحمن الحنفی الحصکفی المتوفی ١٠٨٨ھ تحریر فرماتے ہیں:”(یسوى اللبن عليه والقصب لا الأجر) المطبوخ والخشب لو حوله أما فوقه فلا يكره ابن ملک (و جاز) ذلک حوله (بارض رخوة) كالتابوت“اھ....
ترجمہ: اس پر کچی اینٹیں یا بانس چن دے، اس کے ارد گرد پکی اینٹیں اور لکڑی نہ لگائے، اوپر لگانا مکروہ نہیں، اور زمین نرم ہو تو اس کے ارد گرد لگانا جائز ہے جیسے تابوت۔(الدر المختار شرح تنویر الأبصار، باب الجنائز، صفحہ ١٢٣، مطبوعہ بیروت-لبنان)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ متوفی ١٣٤٠ھ تحریر فرماتے ہیں کہ: قبر پختہ نہ کرنا بہتر ہے، اور کریں تو اندر سے کڑا کچا رہے، اوپر سے پختہ کر سکتے ہیں۔(فتاویٰ رضویہ شریف، جلد ٩، صفحہ ٣٢٦، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:”قبر کے اس حصہ میں کہ میت کے جسم سے قریب ہے، پکی اینٹ لگانا مکروہ ہے کہ اینٹ آگ سے پکتی ہے، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو آگ کے اثر سے بچائے۔
(بہار شریعت، جلد ١، صفحہ ٨٤٣، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب
کتبه
عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
١٦ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ١٩ نومبر ٢٠٢٤ء۔ بروز منگل
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
١٦ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ١٩ نومبر ٢٠٢٤ء۔ بروز منگل
ایک تبصرہ شائع کریں