بدھ، 20 نومبر، 2024

(کیالنگڑا شخص اذان واقامت کہہ سکتاہے؟)

 (کیالنگڑا شخص اذان واقامت کہہ سکتاہے؟)

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ "لنگڑے لوگوں کا اذان و اقامت کہنا کیسا ہے"؟
 المستفتی: محمد عبدالرزاق قادری

وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب

سب سے پہلے یہ مسئلہ واضح رہے کہ اذان و اقامت وہی شخص کہے جو غیر معذور ہو اور اذان و اقامت کے کلمات درست مخارج اور تلفظ کے ساتھ ادا کر سکتا ہو, تاہم اگر ٹانگوں سے معذور شخص صحیح تلفظ کے ساتھ اذان و اقامت کے کلمات کہنے پر قادر ہو تو اس کا اذان و اقامت کہنا جائز ہے,کیوں کہ شرعی طور پر اذان و اقامت کہنے کے لیے مؤذن و مقیم کا سلیم الاعضاء ہونا لازم نہیں! 

البتہ بیٹھ کر اذان و اقامت کہنا مکروہ ہے اور یہ سنت متواتر کے خلاف ہے۔لیکن معذور شخص اگر کھڑے ہوکر اذان و اقامت کہنے پر قادر نہ ہو تو  اس کا بیٹھ کر اذان و اقامت کہنا بلا کراہت جائز ہے حدیث مبارک میں ہے:"عن الحسن بن محمد قال: دخلت علی أبي زید الأنصاري، فأذن وأقام وهو جالس إلی- عن عطاء بن أبي رباح أنه قال: یکره أن یؤذن قاعدا إلا من عذریعنی: حضرت حسن بن محمد رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی ہے کہ وہ کہتے ہیں: میں ابو زید انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے اذان دی اور بیٹھ کر اقامت کی، حضرت عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا:  کہ بلا عذر بیٹھ کر اذان کہنا مکروہ ہے! (السنن الکبری للبیهقي ٢/ ١٤١، رقم الحديث:١٨٨٣ ) 

شرح اشباہ والنظاہر میں ہے "المشقة تجلب التیسر" یعنی سختی آسانی لاتی ہے اور اسی میں ہے "اعلم ان اسباب التخفیف فی العبادات و غیرھا سبعةالاول السفر الثانی المرض"جان لو کہ عبادات اور دیگر چیزوں میں تخفیف (آسانی,نرمی) کے اسباب سات ہیں: پہلا سفر اور دوسرا بیماری!( شرح الاشباہ والنظائر ج ١ ص ٢٤٥ ) 

الفقہة علی مذاھب الاربعة میں ہے "وان یکون قائما الا لعذر من مرض ونحوہ" یعنی: اذان کھڑے ہوکر کہنا ہوگی لیکن اگر کسی عذر یا اس جیسے کسی مرض سے ہو (تو بیٹھ کر کہنا جائز ہے) اور اسی میں ہے: "فعلم ان اذان و اقام قاعدا لعذر جاز بالاتفاق"
یعنی: پس جان لیا گیا کہ اذان و اقامت کسی عذر کی وجہ سے ہو تو بیٹھ کر کہنا بالاتفاق جائز ہے,"وفیہ ایضاً الاقامة کالاذان فکمھا حکمہ" یعنی: اسی میں ہے کہ اقامت اذان کی طرح ہے پس اقامت کا حکم اذان کا حکم ہے!( الفقہة علی مذاھب الاربعة کتاب الصلوة مندوبات الاذان و سنتہ ج ١ ص ٢٨٦ ) 

الصلوة علی مذاھب الاربعة مع ادلة احکامھا میں ہے:"ان یکون قائماً الا لعذر"یعنی: اذان کھڑے ہوکر کہنا ہوگی لیکن اگر کسی عذر کی وجہ (بیٹھ کر کہے تو جائز ہے) (الصلوة علی مذاھب الابعة سنن الاذان ص ١٣٥ ) 

لھذا درج بالا حوالہ جات کی روشنی میں معلوم ہوا کہ لنگڑے (ٹانگوں سے معذور شخص) کا کھڑے ہوکر بھی اذان و اقامت کہنا درست ہے اور  عذر کی وجہ سے بیٹھ کر بھی اذان و اقامت کہ سکتا ہے۔واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم 
کتبہ 
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی 
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند 
بتاریخ  ١٧ جمادی الاول  ١٤٤٦ھ
بمطابق  ٢٠ نومبر  ٢٠٢٤ء 
بروز چہار شنبہ ( بدھ )

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only