بدھ، 20 نومبر، 2024

(کیا ذکر کاسر دبر میں داخل کرنے سے غسل واجب ہوجاتاہے؟)

 (کیا ذکر کاسر دبر میں داخل کرنے سے غسل واجب ہوجاتاہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلۂ ذیل کے بارے میں کہ ذَکر کا حشفہ آگے پیچھے کے مقام میں گم ہو جانے سےغسل فرض ہوجاتا ہے!اب اگر کسی مرد کا ذکر طویل ہو کہ وہ اپنا ذکر پکڑ کر اپنی ہی دبر میں داخل کرے کہ حشفہ مکمل داخل ہو جاۓ تو ایسی صورت میں اس پر غسل فرض ہوگا کہ نہیں ؟

المستفتی ،عبد اللہ انصاری یوپی ہند 
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 

اولاً ، عورت یا مرد یا خود کی دُبُر میں دخول حشفہ و ذَکر حرام ہے ،مذکور شخص پر توبہ لازم ہے ،ثانیاً عورت یا مرد یا خود کی دُبُر میں دخول حشفہ و سرِ ذَکر موجبِ سببِ غسل ہے ،

حضرت امام حافظ شمس الدین ذہبی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں،وأجمع المسلمون على أن التلوط من الكبائر التي حرم الله تعالى :اَتَاْتُوْنَ الذُّكْرَانَ مِنَ الْعٰلَمِیْنَۙ تَذَرُوْنَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْؕ-بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ عٰدُوْنَ(سورہ الشعراء آیت ١٦٥ تا ١٦٦)

 أي مجاوزون من الحلال إلى الحرام .اور مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ لواطت  (بد فعلی) کبیرہ گناہوں میں سے ہے جسے اللہ تعالی نے حرام قرار دیا ہے ،کیاتم لوگوں میں سے مردوں سے بدفعلی کرتے ہو ،اور اپنی بیویوں کو چھوڑتے ہو جو تمہارے لیے تمہارے رب نے بنائی ہیں بلکہ تم لوگ حد سے بڑھنے والے ہو ،یعنی تم حلال سے حرام کی طرف تجاوز کرتے ہو ،(کتاب الکبائر ص ٦٦ دار الندوۃ الجدیدۃ)

فقیہ النفس حضرت امام اجل فخر الدین حسن بن منصور قاضی خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:عن محمد رحمه الله تعالى إذا التقى الختانان وتوارت الحشفة يجب الغسل، وعن أبي يوسف رحمه الله تعالى إذا توارت الحشفة في قبل أو دبر من الآدمي يجب الغسل على الفاعل والمفعول به وهو الصحيح، فإن الإيلاج في الدبر يوجب الغسل على الفاعل والمفعول به وإن لم يوجد فيه التقاء الختانين ،حضرت امام محمد رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے منقول ہے کہ جب دو شرم گاہیں مل جائیں اور مرد کے عضو مخصوص کا سرا (حشفہ) چھپ جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے ،حضرت امام ابو یوسف رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے منقول ہے کہ جب آدمی کے اگلے یا پچھلے حصے میں حشفہ چھپ جائے تو فاعل اور مفعول دونوں پر غسل واجب ہو جاتا ہے یہی صحیح ہے کیونکہ پچھلے راستے میں عضو مخصوص کو داخل کرنے سے بھی غسل واجب ہو جاتا ہے اگرچہ یہاں دونوں شرمگاہوں کا ملنا (التقائے ختنین) نہیں پایا جاتا ،(الفتاوی الخانیہ المعروف فتاوی قاضی خان ج ١ ص ٤٤ تا ٤٥ بیروت لبنان)

فتاوی ہندیہ میں ہے:السبب الثاني الإيلاج ، الإيلاج في أحد السبيلين إذا توارت الحشفة يوجب الغسل على الفاعل والمفعول به أنزل أو لم ينزل وهذا هو المذهب لعلمائنا كذا في المحيط، دوسرا سبب جنابت کا دخول ہوتا ہے ، دخول دونوں راستوں میں سے کسی راستے میں ہو جب حشفہ چھپ جائے تو فاعل اور مفعول یہ دونوں پر غسل واجب کر دیتا ہے انزال ہو یا نہ ہو یہی درست مذہب ہے ہمارے علماء کا یہی محیط ہے میں لکھا ہے ،(ج ١ ص ١٨ بیروت لبنان)

بہار شریعت میں ہے :حَشفہ یعنی سرِ ذَکر کا عورت کے آگے یا پیچھے یا مرد کے پیچھے داخل ہونا دونوں پر غُسل واجب کر تا ہے، شَہوت کے ساتھ ہو یا بغیر شہوت، اِنزال ہو یا نہ ہو بشرطیکہ دونوں   مکلّف ہوں ۔(ج ١ ص ٣٢٣ مکتبہ دعوت اسلامی )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ 
محمد معراج رضوی واحدی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only