(ناخن بڑابڑا رکھناکیساہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہکیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل بعض لڑکیاں بطور زینت ہاتھ کے ناخن بڑا بڑا رکھتی ہیں اس کا حکم شرع کیا ہے ؟
سائل ؛ اصغر علی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب الھم ھدایة الحق و الصواب
صورت مستفسرہ میں فی زماننا بعض دخترانِ اسلام برائے زینت انگشت کا ناخن بڑھا کر رکھتی ہیں اور چالیس دن کے اندر نہیں تراشتی ہیں تو فعلِ مکروہ تحریمی کا ارتکاب کر کے گنہگار ہوتی ہیں انہیں استغفار کرنی چاہئے اور شرع شریف کے مطابق زندگی گزر بسر کرنی چاہئے حدیث شریف میں ہے:
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى أَبُو مُحَمَّدٍ صَاحِبُ الدَّقِيقِ، حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَنَّهُ وَقَّتَ لَهُمْ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً تَقْلِيمَ الْأَظْفَارِ وَأَخْذَ الشَّارِبِ وَحَلْقَ الْعَانَةِ. حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے لیے مدت متعین فرما دی ہے کہ ہر چالیس دن کے اندر ناخن کاٹ لیں۔ مونچھیں کتروا لیں۔ اور ناف سے نیچے کے بال مونڈ لیں۔ (جامع ترمذی حدیث 2758 )
حضرت امام فخر الدین حسن بن منصور قاضی خان رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:رجل وقت لتقليم أظافيره أو لحلق رأسه يوم الجمعة، قالوا : إن كان يرى جواز ذلك في غير يوم الجمعة وأخره إلى يوم الجمعة تأخيراً فاحشاً كان مكروهاً ؛ لأن من كان ظفره طويلاً يكون رزقه ضيقاً، فإن لم يجاوز الحد وأخره تبركاً بالإخبار، فهو مستحب لما روت عائشة رضي الله تعالى عنها عن رسول الله ﷺ أنه قال : من قلم أظافيره يوم الجمعة أعاده الله تعالى من البلايا الأخرى وزيادة ثلاثة أيام"کسی شخص نے ناخن کاٹنے یا سر منڈانے کے لیے جمعۃ المبارک کا دن مقرر کر رکھا ہو تو علماء کرام فرماتے ہیں اگر وہ جو جمعۃ المبارک کے علاوہ (دنوں) میں اس عمل کو جائز سمجھتا ہے اور جمعۃ المبارک تک بہت زیادہ تاخیر کرتا ہے تو یہ مکروہ ہے کیونکہ جس کے ناخن لمبے ہوں اس کا رزق تنگ ہو جاتا ہے اور اگر حد سے تجاوز نہ کرے اور وہ احادیث مبارکہ سے برکت حاصل کرنا چاہے تو یہ مستحب ہے کیونکہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں آپ نے ارشاد فرمایا جو شخص جمعۃ المبارک کے دن اپنے ناخن کاٹے اللہ تعالی اسے دوسرے جمعہ تک اور تین دن زیادہ(یعنی دس دن) مصیبتوں سے پناہ دیتا ہے.( الفتاوی الخانیہ المعروف فتاوی قاضی خان ج ٣ ص ٣١٣ مکتبہ بیروت لبنان)
فتاوی رضویہ میں ہے:(ناخن) انتالیس۳۹ دن سے نہیں تراشے تھے آج بدھ کو چالیسواں دن ہے اگر آج بھی نہیں تراشتا تو چالیس دن سے زائد ہو جائیں گے اور(تو) یہ ناجائز و مکروہ تحریمی ہے.(جلد ٢٢ صفحہ ٦٨٥ تا ٦٨٦ رضا فاؤنڈیشن لاہور)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معراج رضوی واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں