ہفتہ، 23 مارچ، 2024

( بندر کا جوٹھا پاک ہے یا ناپاک؟)

 ( بندر کا جوٹھا پاک ہے یا ناپاک؟)

الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ بندر کا جوٹھا پاک ہے یا ناپاک؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

(سائل:ابو عثیم،اعظم گڑھ اترپردیش)

باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب:بندر کا جوٹھا ناپاک ہے کیونکہ یہ دَرندہ(پھاڑ کھانے والا جانور) ہے اور دَرندوں کا جوٹھا ناپاک ہے۔چنانچہ علامہ ابو بکر بن علی حدادی حنفی متوفی۸۰۰ھ لکھتے ہیں: سؤر القرد نجس أيضا؛ لأَنّه سبع۔ (الجوھرۃ النیرۃ علی مختصر القدوری،کتاب الطھارۃ،تحت قولہ:وسؤر البغل والحمار مشکوک فیھما،٢١/١)

یعنی،بندر کا جوٹھا ناپاک ہے کیونکہ یہ درندہ ہے۔

   اور دَرندوں کا جوٹھا ناپاک ہونے کے متعلق علامہ ابو البرکات عبد اللہ بن احمد بن محمود نسفی حنفی متوفی۷۱۰ھ لکھتے ہیں اور اُن سے علامہ نظام الدین حنفی متوفی۱۰۹۲ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے نقل کرتے ہوئے لکھا ہے: وسؤر الكلب والخنزير وسباع البهائم نجس۔ (کنز الدقائق،کتاب الطھارۃ،أحکام الأسآر،ص۲۹۔۳۰) (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطھارۃ،الباب الثالث فی المیاہ،الفصل الثانی فیما لا یجوز بہ التوضؤ،٢٤/١)

یعنی،کتے،سور اور درندوں چوپایوں کا جوٹھا ناپاک ہے.

   اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی١٣٦٧ھ لکھتے ہیں: سُوئر، کتا، شیر، چیتا، بھیڑیا، ہاتھی، گیدڑ اور دوسرے درندوں کا جھوٹا ناپاک ہے۔ (بہارشریعت،طہارت کابیان،آدمی اورجانوروں کے جھوٹے کا بیان،٣٤٢/٢/١)واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب

کتبہ:

محمد اُسامہ قادری

پاکستان،کراچی

جمعہ،۱۱/رمضان،١٤٤٥ھ۔۲۲/مارچ،٢٠٢٤م

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only