اتوار، 24 نومبر، 2024

(ایک سجدہ کرنا بھول گیا تو کیاحکم ہے؟)

(ایک سجدہ کرنا بھول گیا تو کیاحکم ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ نماز میں ایک سجدہ کرنا بھول گیا اور کھڑا ہوگیا تو کیا کرے ۔۔۔؟
  المستفتی: رضوان رضا سورت

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک الوہاب

    نماز کی ہر رکعت میں دوسجدہ کرنا فرض ہے اگرکسی رکعت کا ایک سجدہ کرنا بھول جائے تو یاد آنے پر فورا کرلے مثلا پہلی رکعت میں ایک سجدہ بھول گیا اور دوسری رکعت کے قیام یا رکوع یا سجدہ میں یاد آیا تو پہلے وہ چھوٹا ہوا سجدہ کرلے ۔ پھر وہ قیام یا رکوع یا سجدہ دوبارہ کرے جس میں چھٹا ہوا سجدہ یاد آیا تھا اور آخر میں سجدۂ سہو بھی کرے اور اگر چھوٹا ہوا سجدہ قعدۀ اخیرہ میں تشہد کے بعد یاد آیا یا سلام پھیرنے کے بعد یاد آیا بشرطیکہ نماز کے منافی کوئ فعل صادر نہ ہوا ہوتو اب وہ سجدہ کرلے اسکے بعد تشہد پڑھ کر سجدۀ سہو کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر اپنی نماز مکمل کرے۔

    در مختار شرح تنویر الابصار میں ہے:حتی لو نسی سجدة من الاولی قضاہا ولو بعد السلام قبل الکلام  لکنہ یتشہّد ثم یسجد للسہو ثم یتشہّد لانه یبطل بالعود الی الصلبیۃ والتلاویۃ

اس کے تحت رد المحتار میں ہے :قولہ  (لکنہ یتشہد) أی یقرأ التشہد الی عبدہ ورسولہ فقط ویتمہ بالصلوات والدعوات فی تشہد السہو علی الأصح( رد المحتار علی در المختار کتاب الصلاۃ باب صفۃ الصلاۃ ج ۱ ص ۴۶۳ )

اور حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں :کسی رکعت کا کوئی سجدہ رہ گیا آخر میں یاد آیا تو سجدہ کر لے پھر التحیات پڑھ کر سجدہ سہو کرے اور سجدہ کے پہلے جو افعال نماز ادا کیے باطل نہ ہوں گے ہاں اگر قعدہ کے بعد وہ نماز والا سجدہ کیا تو صرف وہ قاعدہ جاتا رہا۔( بہار شریعت حصہ ۴ صفحہ ۷۱۱ دعوت اسلامی )

اور دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں:ایک سجدہ کسی رکعت کا بھول گیا تو جب یاد آئے کر لے اگرچہ سلام کے بعد بشرط کی کوئی فعل منافی نہ صادر ہوا ہو اور سجدہ سہو کرے ۔( حصہ ۳ صفحہ ۵۲۰ دعوت اسلامی) واللہ اعلم بالصواب

کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی
۲۱ / جمادی الاول ۱۴۴۶ ھ
۲۴ / نومبر  ۲۰۲۴ ء

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only