ہفتہ، 30 نومبر، 2024

(جوقبرستان میں کھیتی کرے اس پر کیاحکم ہے؟)

(جوقبرستان میں کھیتی کرے اس پر کیاحکم ہے؟)

 اسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بعد سلام کے علماء کرام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ میں اس وقت جہاں امامت کرتا ہوں وہاں قبرستان میں جہاں پرانی قبریں تھیں وہاں پر بہت پیڑ بہت جھاڑی تھیں اس لئے گاؤں کے لوگوں کو کمیٹی والوں نے کھیتی کرنے کیلئے دے دیا اس میں آلو بینگن کی کھیتی کرتے ہیں اس وقف زمین یعنی قبرستان میں پرانی قبروں پر کھیتی کرنا کیسا ہے اور جن لوگوں نے کھیتی کرنے کو دیا انکے اوپر کیا حکم لگے گا اور سب کچھ یہ ایک عالم صاحب کی سرپرستی میں ہوا ان پر بھی کوئی حکم لگے گا یا نہیں اور جن لوگوں نے اس میں کھیتی کی ہے اور پیسے بھی خوب کمائے ہیں ان پر کوئی حکم لگے گا یا نہیں ؟بینوا وتوجرو ، 
المستفتی : محمد عظیم رضا تحصیل نگھاسن ضلع کھیری یوپی

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 
الجواب بعون الملک الوھاب 

موقوفہ قبرستان میں کسی قسم کا تصرف جائز نہیں  اور اس حال میں کہ جبکہ پہلے سے وہاں قبور مسلمین تھیں ان کو مسمار کیا گیا یا پھر یہ کہ قبور تھیں لیکن نشانات باقی نہ رہے تب بھی اس پر کھیتی کرنا اشد حرام ہے ،یہ اموات مسلمین کو قصداً اذیت پہنچانا ہے ، جتنے لوگ بھی موقوفہ قبرستان میں کھیتی کرنے کا مشورہ دینے میں شرکت کۓ یا جو فی الوقت کھیتی کر رہے ہیں بالخصوص عالم صاحب جن کی سر پرستی میں یہ سب ہواان سب پر توبہ کرنا لازم و ضروری ہے ، وقف شدہ قبرستان میں جو کھیتی ہو رہی ہے اس کو جلد از جلد ختم کر کے قبرستان کو اپنی اصل حالت پر چھوڑ دیا جائے اگر یہ لوگ باز آجائیں تو ٹھیک ، ورنہ مسلمانوں کے اوپر لازم ہے کہ ان تمام لوگوں کا بائیکاٹ کر دیں ، اور مالِ وقف کی حفاظت کریں ،
حضرت امام فخر الدین حسن بن منصور قاضی خان رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:مقبرة قديمة لمحلة لم يبق فيها آثار المقبرة، هل يباح لأهل المحلة الانتفاع بها، قال أبو نصر رحمه الله تعالى : لا يباح"کسی محلے میں قدیمی قبرستان تھا اب اس قبرستان کے آثار نہ رہے تو کیا محلے والوں کے لیے اس سے نفع اٹھانا جائز ہے؟ تو حضرت ابو نصر رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں ، یہ جائز نہیں(ج ٣ ص ١٩٢ بیروت لبنان)

سرکار اعلی حضرت رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:مسلمانوں کا عام قبرستان وقف ہوتا ہے اور اس میں سوائے دفن کے اور تصرف کی اجازت نہیں اسے تجارت گاہ بنانا یا اس پر کھیت کرنا سب حرام ہے۔فتاوٰی عالمگیری میں ہے:لایجوز تغییر الوقف عن ھیأتہ"وقف کی ہیئت کو تبدیل کرنا جائز نہیں۔

اشباہ وغیرہا میں ہے:شرط الواقف کنص الشارع فی وجوب العمل بہ"واقف کی شرط وجوب عمل میں شارع علیہ الصلٰوۃ والسلام کی نص کی مثل ہے

اور مسلمان کی قبر کو کھودنا تو نہایت سخت شدید جرم ہے،اسلامی سلطنت ہو تو ایسا شخص سخت تعزیر کا مستحق ہے یہاں تك کہ سلطان اسلام کی اگر رائے ہو تو جو ایسی حرکات کا مرتکب ہوا کرتا ہو اسے سزائے قتل دے سکتا ہے،جو شخص ناحق پر اس کی تائید کرتے ہیں سب اسی کی طرح مرتکب جرم ومستحق سزا ہیں۔قال ﷲ تعالٰی" وَلَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثْمِ وَالْعُدْوٰنِ ۪"اﷲتعالٰی نے فرمایا گناہ اور ظلم پر تعاون مت کرو۔

حدیث میں ہےنبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:من مشی مع ظالم لیعینہ وھو یعلم انہ ظالم فقد خلع من عنقہ ربقۃ الاسلام"جو دانستہ کسی ظالم کی امداد کو چلے اس نے اپنی گردن سے اسلام کی رسی نکال دی۔(فتاوی رضویہ ج ١٦ ص ٥٤١ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

بہار شریعت میں ہے:مسلمانوں کا قبرستان ہے جس میں قبر کے نشان بھی مٹ چکے ہیں  ہڈیوں کا بھی پتہ نہیں  جب بھی اس کو کھیت بنانا یا اس میں مکان بنانا ناجائز ہے اور اب بھی وہ قبرستان ہی ہے، قبرستان کے تمام آداب بجا لائے جائیں ،(ج ٢ ص ٥٦٥ مکتبہ دعوت اسلامی)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
کتبہ 
محمد معراج رضوی واحدی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only