(دوبیبیاں چار بیٹی چھ بیٹوں میں مال کیسے تقسیم ہوگا؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے دو بیویاں ہیں پہلی بیوی سے تین بیٹیاں ہیں اور دوسری بیوی سے چھ بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور دونوں بیویاں زندہ ہیں تو وراثت سے کتنا کتنا حصہ ملے گا از روئے شرع جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔لئیق احمد رضوی بسواری کوشامبی
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کے دو بیویاں ہیں پہلی بیوی سے تین بیٹیاں ہیں اور دوسری بیوی سے چھ بیٹے اور ایک بیٹی ہے اور دونوں بیویاں زندہ ہیں تو وراثت سے کتنا کتنا حصہ ملے گا از روئے شرع جواب عنایت فرمائیں
المستفتی:۔لئیق احمد رضوی بسواری کوشامبی
وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبرکاته
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں بر صدق مستفتی بعد تقدیم ماتقدم علی الارث وانحصار ورثه فی المذکورین شخص مذکور کے انتقال کے بعد اس کے کل مال متروکہ منقولہ یا غیرمنقولہ کے ایک سو اٹھائیس (١٢٨) حصے کئےجائیں گے ۔ جس میں سے سولہ (١٦) حصے یعنی آٹھواں حصہ دو نوں بیویوں کو ملے گا ۔ ارشاد باری تعالی :فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ- پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں جو وصیت تم کر جاؤ اور دَین نکال کر ۔(پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١,١٢ )
باقی بچے ایک سو بارہ ( ١١٢) حصے ۔جس میں سے ہر بیٹے کو چودہ ، چودہ حصے ۔ اور ہر بیٹی کو سات ،سات حصے ملیں گے ۔ ارشاد باری تعالی :یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ-لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِۚ"اللّٰہ (عزوجل) تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہے۔ (پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١ ،١٢)وھو سبحانه تعالی اعلم بالصواب ۔
کتبه
العبد ابوالفیضان الحاج محمد عتیق الله صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
مقام کھڑریابزرگ پھلواپور پوسٹ گورابازار ضلع سدھارتھ نگر یوپی ۔
ایک تبصرہ شائع کریں