ہفتہ، 30 نومبر، 2024

(بیوی ہمبستری سے کب منع کرسکتی ہے؟)

(بیوی ہمبستری سے کب منع کرسکتی ہے؟)

السلام علیکم و رحمة الله و برکاته
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان ذوی الاحترام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید و ہندہ دونوں میاں بیوی ہیں اور ایک ساتھ رہتے ہیں، لیکن ہمبستری کو لیکر آپس میں دونوں کے درمیان اکثر لڑائی جھگڑا ہوتا رہتا ہے جب کہ دونوں مکمل طور پر صحت مند ہیں بیوی کا کہنا ہے کہ ایک ماہ میں ایک دو بار بہت ہے لیکن شوہر کا مطالبہ زیادہ ہے بیوی سے جب وجہ پوچھی گئی تو اس نے کہا میں روزانہ غسل نہیں کرسکتی اور میرا دل بھی بار بار نہیں کرتا اگر آپ کو زیادہ کی خواہش ہے تو دوسری شادی کرلو جبکہ بیوی کو معلوم ہے کہ دوسرے شادی زید نہیں کرسکتا کیا بیوی کا ایسا کرنا اور کہنا درست ہے ؟ اور اگر درست نہیں ہے تو کیا حکم عائد ہوگا؟بحوالہ جواب عنایت فرمائیں 

المستفتی: محمد حسَّان رضا قادری جامعہ قادریہ برکاتیہ للبنات قصبہ اکونہ ضلع شراوستی یوپی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب 

    صورت مسئولہ میں بیوی کا عذر مانع جماع نہیں ہے لہذا بیوی کے لئے شوہر کووطی سے منع کرنا جائزنہیں ہے کیونکہ بیوی پر شوہر کی جسمانی خواہشات کا پورا کرنا واجب ہے جیساکہ "بدائع الصنائع"میں ہے:”وجوب طاعة الزوج على الزوجة إذا دعاها إلى الفراش اه‍.... ترجمہ:جب شوہر عورت کو بلائے تو اس پر شوہر کی اطاعت واجب ہے۔(کتاب النکاح، جلد ٣، صفحہ ٦١٣، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت) اور بغیر کسی شرعی عذر مثلاً حیض، نفاس، احرام وغیرہ کے بیوی کے لئے شوہر کو ہمبستری سے منع کرنا ناجائز ہے اور ایسی عورت کے متعلق احادیث میں وعید آئی ہے۔

        ”صحیح البخاری“میں ہے:عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه، فأبت أن تجيء، لعنتها الملائكة حتى تصبح"ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا جب کوئی آدمی عورت کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ آنے سے منع کردے تو صبح تک اس عورت پر فرشتے لعنت کرتے ہیں۔(کتاب بدإ الخلق، رقم الحدیث ٣٢٣٧، صفحہ ٣٨٨، مطبوعہ دار طوق النجاۃ)

         "صحیح مسلم"میں ہے:عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:والذي نفسي بيده، ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشها، فتأبى عليه، إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها."حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ نبیِ کریم ﷺ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس قبضہ قدرت میں میری جان ہے شوہر نے عورت کو بلایا اور اس نے انکار کردیا تو جب شوہر راضی نہ ہو تب تک اللہ تعالیٰ اس عورت سے ناراض ہے۔(کتاب النکاح، باب تحریم امتناعھا منبفارش زوجھا، الحدیث ١٤٣٦، صفحہ ٧٥٣، مطبوعہ دار أحیاء التراث العربی)

           "بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع"میں ہے:"وللزوج ‌أن ‌يطالبها ‌بالوطء ‌متى ‌شاء ‌إلا ‌عند ‌اعتراض ‌أسباب ‌مانعة ‌من ‌الوطء ‌كالحيض ‌والنفاس والظهار والإحرام وغير ذلك، وللزوجة أن تطالب زوجها بالوطء؛ لأن حله لها حقها كما أن حلها له حقه، وإذا طالبته يجب على الزوج، ويجبر عليه في الحكم مرة واحدة والزيادة على ذلك تجب فيما بينه اھ....ترجمہ: شوہر اپنی بیوی سے جب چاہے وطی کا مطالبہ کرسکتا ہے مگر وطی سے مانع اسباب کے عارض ہونے کے وقت جیسے حیض اور نفاس اور ظہار اور احرام وغیرہ، اور بیوی بھی اپنے شوہر سے وطی کا مطالبہ کرسکتی، اس لئے کہ جیسے شوہر کا حق عورت پر ایسے عورت کا حق شوہر پر ہے، اور جب ایک مرتبہ عورت مطالبہ کرے تو شوہر پر اس کا مطالبہ پورا کرنا واجب ہے اور مجبور کیا جائے گا۔
(كتاب النكاح، فصل بيان حكم النكاح، جلد ٣، صفحہ ٦٠٦، مطبوعہ دار الكتب العلمية)

انتباہ: ہر روز صحبت نہ کریں کیونکہ حد سے زیادہ مباشرت کرنے سے مرد اور عورت دونوں کے لیے نقصان ہے۔ بالخصوص زیادہ صحبت سے مرد کی صحت پر زیادہ اثر پڑتا ہے، صحت کی کمزوری پھر طرح طرح کی بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ اکثر شہوت پرست عورتوں کے شو ہر مسلسل مباشرت کی وجہ سے اپنی صحت کھو بیٹھتے ہیں اور صحت کی کمزوری کی وجہ سے جب وہ عورت کی پہلے کی طرح خواہش کی تکمیل نہیں کرپاتے، اور عورت کو جب عادت کے مطابق تسلی نہیں ہوپاتی ہے تو پھر وہ پڑوس میں اور باہر وہ چیز تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے اور پھر ایک نئی جدائی کا جنم ہوتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ قدرت کی اس انمول چیز کا استعمال بے دردی سے نہ کیا جائے۔(قرینۂ زندگی، صفحہ ١١١)والله تعالیٰ أعلم بالصواب 
کتبه
عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 
٢٦ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ۔ ٢٩ نومبر ٢٠٢٤ء۔ بروز جمعہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only