ہفتہ، 30 نومبر، 2024

(مقتدی سے واجب ترک ہو جائے تو کیاحکم ہے؟)

(مقتدی سے واجب ترک ہو جائے تو کیاحکم ہے؟)

السلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاته 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام مسئلہ ذیل میں کہ 
اگر امام کے پیچھے مقتدی سے کوئی واجب سہوا یا قصداً ترک ہوجائے تو اس صورت میں اس کی نماز کا کیا حکم ہوگا؟
بحوالہ جواب مزین فرما کر دراین کے مستحق ہوں۔
المستفتی: غلام یزدانی بلرام پور یوپی


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصوب

    مقتدی سے اگر سہواً ترک واجب ہوجائے تو اس پر سجدہ سہو واجب نہیں ہے اور اگر قصداً ترک واجب کیا (چاہے مقتدی ہو یا منفرد) تو اس نماز کا اعادہ واجب ہے۔

         امام سراج الدین عمر بن ابراھیم بن نجیم الحنفی المتوفی ١٠٠٥ھ علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے:”لا يجب على المقتدی بسهوہ لأنه إن سجد وحده أي: قبل السلام فقد خالف الإمام فلو تابعه انعكس الموضوع ولو أخره إلى ما بعد سلام الإمام فات محله“ترجمہ: مقتدی پر اس کے سہو کی وجہ سے سجدۂ سہو واجب نہیں ہے،اس لیے کہ اگر اس نے اکیلا امام کے سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ سہو کیا تو اس نے امام کی مخالفت کی اور اگر امام مقتدی کی پیروی کرے، تو پوری ہیئت  تبدیل ہوجائے گی( یعنی اس صورت میں امام، مقتدی بن جائے گا)اور اگر مقتدی سجدہ سہو کو امام کے سلام پھیرنے کے بعد  تک مؤخر کرے تو سجدہ سہو کا محل فوت ہوجائے ۔ (النھر الفائق ، کتاب الصلاۃ، جلد ١، صفحہ ٣٢٦، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)

         حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”اگر مقتدی سے بحالتِ اقتدا سہو واقع ہوا تو سجدۂ سہو واجب نہیں۔“(بہار شریعت ، جلد ١، صفحہ ٧١٥، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

         اور اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ:”نماز ہوگئی اگرچہ بلاضرورت ایسی تاخیر سے گنہگار ہوا اور بوجہ ترک واجب اعادہ نماز کاحکم دیاجائے تحقیق مقام یہ ہے کہ۔۔۔۔۔(مقتدی نے)اگر بلاضرورت فصل کیا تو قلیل فصل میں جس کے سبب امام سے جا ملنا فوت نہ ہو ترکِ سنت اور کثیر میں جس طرح صورت سوال ہے کہ فعل امام ختم ہونے کے بعد اس نے کیا ترک واجب جس کاحکم اس نماز کو پورا کرکے اعادہ کرنا۔“ (فتاوٰی رضویہ ، جلد ٧، صفحہ ٢٧٥-٢٧٦، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن,لاہور)

         حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے تحریر فرمایا ہے کہ:”واجباتِ نماز سے ہر واجب کے ترک کا یہی حکم ہے کہ اگر سہواً ہو تو سجدہ سہو واجب، اور اگر سجدہ سہو نہ کیا یا قصداً واجب کو ترک کیا تو نماز کا اعادہ واجب ہے۔“(فتاویٰ امجدیہ، جلد ١، صفحہ ٢٧٦، مطبوعہ مکتبہ رضویہ,کراچی)والله تعالیٰ أعلم بالصواب 

کتبه 
عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند 
خادم الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند 
٢٦ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ ٢٩ نومبر ٢٠٢٤ء۔ بروز جمعہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only