اتوار، 1 دسمبر، 2024

(نفل کی قضا میں نیت کس طرح کریں)

(نفل کی قضا میں نیت کس طرح کریں)

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ جو فرض،  واجب، سنن و نوافل نماز کسی سبب سے مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوجاتی ہے ، اس کو دوبارہ پڑھتے یا پڑھاتے وقت کیا نیت کرنی چاہیئے ؟ وقت میں پڑھے تو کیا نیت کرنی ہو گی اور وقت کے بعد قضا پڑھے تو کیا نیت کرنا ہوگی ؟کیا فرض و واجب کی نیت کرکے ہی پڑھنا چاہئیے یا پھر ساری نمازیں نفل کی نیت سے پڑھنا چاہئے ؟
السائل ۔ محمد عاطف قادری ۔الساکن ۔ محلہ گودام شیری چوک بہیڑی ضلع بریلی شریف ۔

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب 

    صورت مسئولہ میں خواہ  وہ فرض و واجب نماز ہو یا سنن و نوافل ہو اس نیت سے پڑھنا چاہئے کہ میں اپنی پڑھی ہوئی فرض یا  واجب، یا سنن و نوافل نماز میں جو کمی ہو گئی اس کمی کو پورا کرنے کے لئے پڑھ رہا ہوں، خواہ وقت میں ادا پڑھے یا قضا پڑھے بس دل میں اتنی نیت کر لینا کافی ہے ، البتہ زبان سے اگر یہی الفاظ کہ لے تو یہ مستحب ہے۔ 

یاد رہے فرض و واجب کی نیت میں نفل کا نام نہیں لینا کیونکہ یہ نفل نماز نہیں بلکہ اسی فرض و واجب نماز کی  تکمیل ہے بلکہ جو نماز واجب الاعادہ ہوئی ہے اسی نماز کا نام لینا ہے ، جیسے اگر فرض کا اعادہ کیا جا رہا ہے تو نیت یوں کرے کہ میری پڑھی ہوئی فرض نماز میں جو کمی ہوئی ہے اس کو پورا کرنے کے لئے دوبارہ فرض پڑھ رہا ہوں ، باقی واجب سنن و نوافل کو بھی اسی نیت کے ساتھ پڑھنا چاہئیے ۔

اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ"ما قولکم رحمکم اﷲ تعالٰی کہ شخصے رادرنماز مغرب سجدہ سہو لازم  بود نہ داد جبر نقصان گزارد یانہ، اگر گزارد چگونہ نیت بندد و چند رکعت گزارد وہمیں جبر نقصان حکم نفل دارد یا واجب یا فرض؟""
ترجمہ: اس بارے میں آپ ( اﷲ تعالٰی آپ پر رحمتیں نازل فرمائے) کا کیا فرمان ہے کہ ایک شخص پر نماز مغرب میں سجدہ سہو لازم ہوگیا مگر اس نے نہ کیا ۔ اب نقصان کا ازالہ کرے یا نہ ؟ اگر کرنا ہے تو کس نیت سے؟ کتنی رکعتیں اداکرے اور یہ ازالہ نفل کا حکم رکھتا ہے یا واجب و فرض کا ؟آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:""جبر نقصان واجب است سہ رکعت بہ نیت اعادہ ہمیں نماز مغرب برائے تلافی مافات کند ۔ واﷲ تعالٰی اعلم"ترجمہ: نقصان کا اعادہ لازم ہے پھر دوبارہ تین رکعت اس نیت سے ادا کرے کہ میں کمی کا ازالہ کررہا ہوں۔(فتاوٰی رضویہ، جلد 8 ، باب سجود السھو ص 215، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:اعادہ میں نماز اسی طرح پڑھی  جائے گی جس طرح فرض پڑھتے ہیں یعنی دو خالی اور دو بھری اور جہری ہو تو جہر کے ساتھ، سری ہو تو سراً کہ یہ نماز نفل نہیں، بلکہ اسی فرض کی تکمیل ہے۔(فتاوٰی امجدیہ، جلد اول، باب الجماعۃ فصل المسبوق ص 179، مطبوعہ مکتبہ رضویہ کراچی پاکستان)واللہ اعلم باالصواب 
کتبہ
العبد الضعیف الحقیر المحتاج الی اللہ القوی القدیر محمد ایاز حسین تسلیمی بہیڑوی ۔
ساکن ۔۔ محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only