(سجدے کی حالت میں ناک کا زمین پر لگانا ضروری ہے؟)
السلام علیکم ورحمةاللہ برکاتہکیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا سجدے کی حالت میں ناک کا زمین پر لگانا ضروری ہے؟ جواب عنایت فرمائیے!
المستفتی: محمد عثمان سہروردی رانی سر اترگجرات
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
واضح رہے کہ سجدے کی درستگی کے لیے سجدہ میں پیشانی اور ناک کی ہڈی دونوں کا زمین پر لگانا ضروری ہے صرف پیشانی لگائی اور ناک نہ لگائی یا ناک لگی لیکن ہڈی تک نہ دبی تو اس صورت میں نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی, کیوں کہ ناک کی ہڈی کا زمین پر دبانا واجب ہے! البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے ناک زمین پر نہ لگا سکتا ہو تو صرف پیشانی سے سجدہ کرنا جائز ہوگا!
صحیح بخاری شریف میں ہے : "عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُمِرْتُ أَنْ أَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ عَلَى الْجَبْهَةِ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ عَلَى أَنْفِهِ وَالْيَدَيْنِ وَالرُّكْبَتَيْنِ وَأَطْرَافِ الْقَدَمَيْنِ وَلَا نَكُفِّ الثِّيَابَ وَالشَّعْرَ".یعنی: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبئ کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مجھے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم ہوا ہے۔ پیشانی پر اور اپنے ہاتھ سے ناک کی طرف اشارہ کیا اور دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنے اور دونوں پاؤں کی انگلیوں پر۔ اس طرح کہ ہم نہ کپڑے سمیٹیں نہ بال۔( صحيح البخاري أَبْوَابُ صِفَةِ الصَّلَاةِ ١٣٤. بَابُ السُّجُودِ عَلَى الأَنْفِ: حدیث مبارک ٨١٢ )
فتاوی عالمگیری میں ہے: وكمال السنة في السجود وضع الجبهة والأنف جميعاً ولو وضع أحدهما فقط إن كان من عذر لا يكره، وإن كان من غير عذر فإن وضع جبهته دون أنفه جاز إجماعاً ويكره، إن كان بالعكس فكذلك عند أبي حنيفة رحمه الله، وقالا : لا يجوز، وعليه الفتوى''( فتاوی عالمگیری ج ٢ ص ٢٦ )
یعنی: سجدہ میں کامل سنت یہ ہے کہ پیشانی اور ناک دونوں سجدے میں رکھے جائیں اور اگر دونوں میں سے صرف ایک ہی پر اکتفا کیا جاۓ تو اگر یہ عذر سے ہو تو مکروہ نہیں اور اگر بغیر عذر کے ہو تو پیشانی لگانا اور ناک نہ لگانا اجماع کے مطابق جائز ہے اور اگر اس کے برعکس ہو یعنی سجدے میں پیشانی نہ لگاۓ اور ناک لگاۓ تو یہ مکروہ ہے اور حضرت امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمہ کے نزدیک یہی حکم ہے البتہ صاحبین ( امام ابو یوسف اور امام محمد علیہماالرحمہ ) کے نزدیک جائز نہیں اور اسی پر فتوی ہے ( فتاوی ہندیہ ج ١ کتاب الصلوة ص ٧٧ )
فقیہ اعظم ہند حضرت علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں :"پیشانی کا زمین پر جم جانا سجدہ کی حقیقت ہے اور اس کے ساتھ میں ناک کی ہڈی کا زمین پر دبانا واجب ہے تو اگر حالت سجدہ میں پیشانی تو لگی مگر ناک بالکل نہ لگی یا لگی تو مگر ناک ہڈی تک نہ دبی تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی( بہار الشریعت، ج ١ ح ٣ ص ٧١)واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ
سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ ٢ جمادی الآخر ١٤٤٦ھ
بمطابق ٥ نومبر ٢٠٢٤ء
بروز سہ شنبہ ( منگل )
ایک تبصرہ شائع کریں