(رضاعی بہن سے نکاح ہوگیاتوکیاحکم ہے؟)
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
الاستفتاء: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے لاعلمی کی بنیاد پر اپنی رضاعی بہن ہندہ سے نکاح کر لیا پھر کچھ سالوں کے بعد کسی طریقے سے معلوم ہوا کہ ہندہ تو زید کی رضاعی بہن ہے تو اب اس صورت میں شرع شریف کا کیا حکم ہے ؟نیز ان دونوں سے جو اولاد ہوئی اس اولاد کا کیا حکم ہوگا آیا یہ ثابت النسب ہوں گے یا نہیں؟
نیز اولاد کس کے ساتھ رہے گی؟
المستفتی :- رضی اللہ خان علیمی
{بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم}
الجواب بعون الملک الوھاب:”رضاعی بہن سے نکاح کرنا حرام ہے جیسے نسبی بہن سے نکاح حرام ہے لیکن اگر کسی نے لاعلمی میں رضاعی بہن سے نکاح کرلیا تو یہ نکاح نکاحِ فاسد ہوا بشرطیکہ شرعی اعتبارسے معلوم ہواہو جیساکہ ”بہار شریعت“میں ہے:”کسی عورت سے نکاح کیا اور ایک عورت نے آکر کہا، میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے اگر شوہر یا دونوں اس کے کہنے کو سچ سمجھتے ہوں تو نکاح فاسد ہے”اھ...(جلد ٢، صفحہ ٤١، مطبوعہ مکتبہ المدینہ)۔
اس لئےاگر شرعی طریقہ سے یہ علم ہواہو کہ وہ آپس میں رضاعی بھائی بہن ہیں توزید پر فرض ہے کہ فوراً جدا کردے البتہ اس نکاحِ فاسد سے تفریق پر وطی سے عورت پر عدت واجب ہوگا اور اس وطی سے پیدا ہونے والا لڑکا ثابت النسب ہوگا
”در مختار“میں ہے:”(وعدة المنكوحة نكاحا فاسدا) فلا عدة في باطل وكذا موقوف قبل الإجازة اختيار، لكن الصواب ثبوت العدة والنسب بحر" اور علامہ شامی علیہ الرحمہ نے”رد المحتار“میں تحریر فرمایا ہے:”أن الدخول في النكاح الفاسد موجب للعدة وثبوت النسب“اه.....(كتاب الطلاق، باب العدة، جلد ٥، صفحہ ١٩٧، مطبوعہ بیروت-لبنان)
رہا یہ کہ اولاد کس کے ساتھ رہے گی؟ تو اولاد اگر ناسمجھ ہے تو بچہ سات سال تک اور بچی نو سال تک اپنی والدہ کے پاس رہے گی۔جیساکہ ”حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: بچہ کی پرورش کا حق ماں کے لئے ہے خواہ وہ نکاح میں ہو یا نکاح سے باہر ہوگئی ہو۔(بہار شریعت، جلد ٢، صفحہ ٢٥٢، مطبوعہ مکتبہ المدینہ دعوت اسلامی)
حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: اگر لڑکا پیدا ہو تو سات سال کی عمر تک اور لڑکی پیدا ہو تو نو سال کی عمر تک ماں کی پرورش میں رہےگی۔(فتاویٰ فقیہ ملت، باب الحضانت، جلد ٢، صفحہ ٧٩، مطبوعہ شبیر برادرز لاہور)والله تعالیٰ عزوجل و رسوله ﷺ أعلم بالصواب
کتبه: عبد الوکیل صدیقی نقشبندی پھلودی راجستھان الھند
خادم: الجامعۃ الصدیقیہ سوجا شریف باڑمیر راجستھان الھند
٤ جمادی الاولی ١٤٤٦ھ ٧ نومبر ٢٠٢٤ء بروز جمعرات
ایک تبصرہ شائع کریں