(غلام معبود نام رکھناکیساہے؟)
سائل: علی حماد حنفی، آسنسول بنگال، انڈیا
باسمه تعالیٰ وتقدس الجواب: ناجائز ہے، اور یہ اس لئے کہ معبود اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور غلام کی اضافت(نسبت) اللہ تعالیٰ کی طرف کرنا جائز نہیں کیونکہ غلام کا حقیقی معنی لڑکا ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے کہ اس کے لئے لڑکا ہو۔ چنانچہ قرآنِ کریم میں ہے: لَمْ یَلِدْ، وَ لَمْ یُوْلَدْ "(الإخلاص، ۱۱۲/۳)
ترجمہ کنز الایمان: نہ اس کی کوئی اولاد اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا.
اور علامہ عبد الغنی بن اسماعیل نابلسی حنفی متوفی ۱۱۴۳ھ لکھتے ہیں: یقال عبد الله وأمة الله ولا یقال غلام الله وجاریة الله۔ (الحدیقۃ الندیۃ شرح الطریقۃ المحمدیۃ، القسم الثانی: فی آفات اللسان: مفاسدہ وغوائلہ، المبحث الأول: فی الکلام الممنوع شرعاً، النوع الثالث والعشرون: فی الاحتراز من الخطأ الخفی فی الدین، تحت قولہ: وفتانی، ۴/۱۶۵)
یعنی، عبد اللہ(اللہ کا بندہ) اور امۃ اللہ(اللہ کی بندی) کہا جائے گا اور غلام اللہ(اللہ کا غلام) اور جاریۃ اللہ(اللہ کی لونڈی) نہیں کہا جائے گا۔
اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی ۱۳۶۷ھ لکھتے ہیں: غلام کی اضافت اﷲ تعالیٰ کی طرف کرنا اور کسی کو غلام اﷲ کہنا ناجائز ہے کیونکہ غلام کے حقیقی معنی پسر اور لڑکا ہیں، اﷲ(عزوجل)اس سے پاک ہے کہ اس کے لیے کوئی لڑکا ہو۔ (بہار شریعت، نام رکھنے کا بیان، ۱/۱۶/۶۰۴)واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
کتبہ
محمد اُسامہ قادری
پاکستان،کراچی
ہفتہ،۱۳/جمادی الأولیٰ،۱۴۴۶ھ۔۱۶/نومبر،۲۰۲۴م
ایک تبصرہ شائع کریں