(کیالڑکیاں لڑکوں کوسلام کرسکتی ہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہکیافرماتے ہیں علماء کرام کہ بالغ لڑکی کسی اجنبی مسلمان سے سلام کرسکتی ہے یانہیں
اگروہ سلام کرے تو اس کوجواب دیاجائے یانہیں؟
المستفتی ۔۔ غلام محمد یزدانی دولت پور گرانٹ گونڈہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
بالغ لڑکی کا بالغ لڑکےکو سلام کرنا اسی طرح بالغ لڑکے کا بالغ لڑکی کو سلام کرنا منع ہے کیوں کہ اس میں فتنے کا اندیشہ ہے جیساکہ حدیث شریف میں ہے"عن عمر بن ذر رجل من أھل مکۃ صالح قلت لعطاء أسلم علی النساء ؟ قال ان کن شواب فلا"حضرت عمر بن ذر سے روایت ہے کہ اہل مکہ میں سے ذر نامی ایک صالح شخص نے کہا میں نے عطاء سے پوچھا کیا میں عورتوں کو سلام کرسکتا ہوں ؟ تو فرمایا : اگر وہ جوان ہیں تو سلام مت کرو.(الجامع لشعب الایمان للبیہقی، المجلد الحادی عشر ، ص ۲۵۶ ، مكتبة الرشد)
لیکن اگر سلام کر بھی لیا تو مرد اس بالغ لڑکی کے سلام کا جواب آہستہ دے یعنی اسکی اواز اس لڑکی تک نہ پہنچے! اسی طرح بالغ مرد ۔
فتاوی شامی میں ہے :وإذا سلمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزا رد الرجل عليها السلام بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابة رد عليها في نفسه، وكذا الرجل إذا سلم على امرأة أجنبية فالجواب فيه على العكس :اور جب اجنبی عورت نے مرد کو سلام کیا تو اگر وہ بوڑھی ہے تو اس کے سلام کا جواب اتنی آواز سے دے جس کو وہ سن لے اور اگر جوان ہو تو دل میں جواب دے اسی طرح جب مردکسی نامحرم عورت کو سلام کرے تو اس معاملہ میں جواب برعکس ہے یعنی جواب اس طرح دے کہ آواز اس مرد کے کانوں تک نہ پہنچے .(رد المحتار علی الدرالمختار ، المجلد التاسع ، کتاب الحظر و الاباحۃ ، ص ۵۳۰/بیروت لبنان)
اور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں:اگر عورت اجنبیہ نے مرد کو سلام کیا اور وہ بوڑھی ہو تو اس طرح جواب دے کہ وہ سنے اور اگر وہ جوان ہو تو اس طرح جواب دے کہ وہ نہ سنے.(بہار شریعت ، حصہ۱۶ ص۴۶۱/مکتبہ مدینہ دھلی) واللہ اعلم
کتبہ
عبیداللہ حنفی بریلوی دھونرہ بریلی شریف
ایک تبصرہ شائع کریں