(لوڈو کھیلنا کیساہے؟)
السلام عليكم ورحمتہ اللہ وبرکاتہکیا فرماتے ہیں علمائے اکرام مسئلہ ذیل میں کہ اسلام میں کون کھیل جائز ہے اور لوڈو گیم کھیلنا جائز ہے' یانہیں موبائل میں یا ایسے ہی؟مفصل جواب عنایت فرمائیں
المستفتی ۔۔محمد ارسلان رضا مونڈا بزرگ نگھاسن ۔۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
شریعت اسلامیہ نےصرف تین کھیلوں کو جائز قراردیاہےکمان سے تیرچلانا اورگھوڑےکوادب دینا اوربیوی کےساتھ ملابعت کوجائزقراردیاہےبیشک ان کےعلاوہ تمام کھیل حرام ہیں جس میں نہ کوئی غرض دین نہ کوئی منفعت جائرہ دینوی ہو.خواہ وہ موبائل میں ہو یا غیرموبائل..
اعلی حضرت محدث بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتےہیں ہرکھیل اورعبث فعل جس میں نہ کوئی غرض دین نہ کوئی منفعت جائرہ دینوی ہوسب مکروہ بیجاہیں کوئی کم کوئی زیادہ اھ (فتاوی رضویہ جلد ۹ صفحہ ۴۴نصف اول)
یہاں سےمعلوم ہواکہ جس فعل سے کوئی غرض دین یامنفعت جائرہ وابستہ ہووہ جائزہے لھذاریاضت بدنی اورورزش کی نیت سے فٹبال کھیل سکتےہیں اس نیت کےساتھ یہ لحاظ بھی ضروری ہے کہ ناف سےلیکر گھٹنے تک بدن کاحصہ کپڑے سے ڈھکارہے اورنماز نہ ضائع کریں نیز ہارجیت کے طور پر نہ ہو یونہی کشتی لڑسکتےہیں دوڑلگاسکتےہیں اوردیگرورزش وغیرہ کرسکتےہیں .
ردالمختار میں ہے :فی الجواھر قد جاء الاثر فی رخصۃ المسارعۃ. لتحصیل القدرۃ علی المقاتلۃ دون التلھی فان مکروہ اھ( جلد۶ صفحہ ۳۹۵ )
ایساہ بہارشریعت حصہ ۱۶ صفحہ ۱۳۲ میں بھی ہے.
فتاوی مرکزتربیت افتاء جلددوم صفحہ ۴۹۳پر ہے : لوڈوکھیلنے کامسئلہ تو لوڈو کھیلنے میں کوئی ورزش نہیں ہے اس لئے لوڈو کھیلنا اپنے وقت کوضائع کرناہے لھذا لوڈوکھیلناجائز نہیں .واللہ تعالٰی اعلم باالصواب
کتبہ
محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی
۱۵جمادی الاول/۱۴۴۷ھ
/14/11/2024
بروز جمعہ
۱۵جمادی الاول/۱۴۴۷ھ
/14/11/2024
بروز جمعہ
ایک تبصرہ شائع کریں