ہفتہ، 16 نومبر، 2024

(ازمانے کے لئے سوال کرنا کیسا ہے؟)

 (ازمانے کے لئے سوال کرنا کیسا ہے؟)

اسلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ مسئلہ جانتے ہوئے عالم کو آزمانے کے لیے مسئلہ پوچھنا کیسا ہے؟ 
مستفتی شہباز رضا انڈیا 

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

    اللہ تعالی جل شانہ نے سوال کرنے کا حکم دیا ہے مگر انہیں جنہیں علم نہیں ہے تاکہ جہالت میں کو ئی ناجائز و حرام کام نہ کربیۓھیں لہذا حکم دیا "فَسْــٴَـلُـوْۤا اَهْلَ الذِّكْرِ اِنْ كُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ" تو اے لوگوعلم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں ۔(سورہ نحل ۴۳)

توجسے علم نہیں ہے وہ بلا تکلف پو چھ سکتا ہے مگر علم ہوتے ہو ئے ازمانے کے لئے یا ذلیل کرنے کے لئے پوچھنا ناجائز وحرام  ہے جیسا کہ حضور شارح بخاری حضرت علامہ مولانا مفتی محمد شریف الحق امجدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ علماء کا امتحان لینے یا انہیں ذلیل کرنے کی نیت سے پوچھنا حرام ہے۔ (نزہۃ القاری شرح صحیح البخاری جلد اول صفحہ  ۳۵۲)
والله تعالیٰ اعلم

کتبہ
محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۱۳   جمادی الاول ۱۴۴۶ ھجری
۱۶ نومبر  ۳۰۲۴ عیسوی شنبہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only