(شادی میں ہلدی اور ابٹن لگانا کیسا ہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ شادی کے موقع پر ہلدی لگوانا کیسا ہے؟نیزکیا ہلدی لگوانا ضروری ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جواب عنایت فرمائیں بہت ہی مہربانی ہوگی۔
المستفتی:۔محمد رضوان علی مقام۔ مٹھیاں شریف پرتاپ پور سارن بہار
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب ھو الھادی الی الصواب
ہلدی اور ابٹن جس کو بعض جگہ بکوا کہتے ہیں لگانا جائز ہے مگر ضروری نہیں شادی ہو یا غیر شادی البتہ شادی کے موقع پر بعض جگہ دولھا کوابٹن جسے بکوا بھی کہتے ہیں لگایا جا تا ہے جس میں اکثر بالغ نامحرم عورتیں رہتی ہیں خیال رہے بالغ نامحرم عورتوں سے لگوانا ناجائز وحرام ہے یہاں تک کہ ماں بھی ناف سے نیچے گھٹنہ تک بدن کو ہاتھ نہیں لگا سکتی اعلی مجدد اعظم امام احمد رضا خان علیہ الرحمتہ والرضوان سے پوچھا گیا کہ دولھے کو ابٹن لگانا اور اس موقع پر گڑ تقسیم کرنا کیسا ہے؟ تو جواب میں ارشاد فرمایاکہ ابٹن ملنا جائزہے اور کسی خوشی پر گڑ کی تقسیم اسراف نہیں اور دولھا کی عمر نو دس سال کی ہو تو اجنبی عورتوں کا اس کے بدن میں ابٹن ملنا بھی گناہ وممنوع نہیں۔ بالغ کے بدن میں نامحرم عورتوں کا ملنا ناجائز ہے اور بدن(ناف کے نیچے سے گھٹنہ تک )ہاتھ تو ماں بھی نہیں لگاسکتی یہ حرام اور سخت حرام ہے۔(فتاوی رضویہ جلد ۲۲ص۲۴۵/دعوت اسلامی)
یونہی بعض جگہ بعد شادی ہلدی کھیلنے کا رسم ہوتا ہے جس میں سب گھر والے پیلے کلر کا لباس پہن کر ہلدی کا رسم کھیلتے ہیں جو محرم نا محرم ہوتے سب ہوتے ہیں بلکہ اکثر بوایعنی باپ کی بہن یونہی بھا بھی سے کھل کر مزاق کیا جا تا ہے ان کے بدم میں بلا جھجھک ہلدی لگا ئی جا تی ہے گویا رسم کے نام پر عیاشی کو جنم دیا جاتا ہے جس کی شریعت میں اجازت نہیں ہے جیسا کہ اوپر گذرا کہ بالغ کے بدن کو نامحرم ہاتھ نہیں لگا سکتی پھر ہلدی جیسے رسم میں نہ جانے کیسے کیسے خرافات جنم لیتے ہیں شریعت اس کی اجازت بالکل نہیں دے سکتی کیونکہ یہ بے حیائی کا کام ہےاور اللہ تعالی ارشاد فرفاماتا ہے "وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ" اور بے حیائی کے قریب نہ جاؤ۔(سورہ انعام ۱۵۱)
نیز فرماتا ہے" وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ۔اِنَّمَا یَاْمُرُكُمْ بِالسُّوْٓءِ وَ الْفَحْشَآءِ "اور شیطان کے قدم پر قدم نہ رکھو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے وہ تمہیں یہی حکم دیگا بدکاری اور بے حیائی کا۔(بقرہ ۱۶۸/۱۶۹)
خلاصہ کلام یہ ہے کہ شاشی یا کسی اور موقع پر ہلدی جیسے رسم کو کھیلنا شرع ناجائز و حرام ہے ہاں گھر میں اہلیہ سے لگوانے میں حرج نہیں ہے۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں