ہفتہ، 16 نومبر، 2024

(علاج نہ کرانے کے سبب موت واقع ہو گئی توگنہگار ہوا؟)

(علاج نہ کرانے کے سبب موت واقع ہو گئی توگنہگار ہوا؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کیافرماتے ہیں علماء کرام کہ مریض حسب استطاعت ہونے کے باوجود علاج نہ کرائے اور انتقال ہوجائے تو کیاوہ گنہگار ہوگا اس کی نماز جنازہ کاکیاحکم ہے؟
المستفتی:غلام عبدالقادربہرائچ شریف

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

اگر کوئی شخص بیمار ہے اور علاج نہ کروایا اور مرگیا تو گنہ گار نہیں، کیوں کہ یہاں یقین نہیں کہ وہ شفا پاہی جائے گا۔البتہ کوئی بھوکا یا پیاسا ہے اور کھانا موجود ہے پھر بھی نہیں کھایا اور مرگیا تو گنہ گار ہوگا، کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ کھانے سے بھوک مٹ جاتی ہے اور پینے سے پیاس ختم ہوجاتی ہے. 

 فتاویٰ عالمگیری میں ہے: الِاشْتِغَالُ بِالتَّدَاوِي لَا بَأْسَ بِهِ إذَا اعْتَقَدَ أَنَّ الشَّافِيَ هُوَ اللَّهُ تَعَالَى وَأَنَّهُ جَعَلَ الدَّوَاءَ سَبَبًا أَمَّا إذَا اعْتَقَدَ أَنَّ الشَّافِيَ هُوَ الدَّوَاءُ فَلَا.وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا ظَهَرَ بِهِ دَاءٌ فَقَالَ لَهُ الطَّبِيبُ قَدْ غَلَبَ عَلَيْك الدَّمُ فَأَخْرِجْهُ فَلَمْ يَفْعَلْ حَتَّى مَاتَ لَا يَكُونُ آثِمًا لِأَنَّهُ لَمْ يَتَيَقَّنْ أَنَّ شِفَاءَهُ فِيهِ كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ.مَرِضَ أَوْ رَمِدَ فَلَمْ يُعَالِجْ حَتَّى مَاتَ لَا يَأْثَمُ كَذَا فِي الْمُلْتَقَطِ."وَالرَّجُلُ إذَا اسْتَطْلَقَ بَطْنَهُ أَوْ رَمِدَتْ عَيْنَاهُ فَلَمْ يُعَالِجْ حَتَّى أَضْعَفَهُ ذَلِكَ وَأَضْنَاهُ وَمَاتَ مِنْهُ لَا إثْمَ عَلَيْهِ فَرْقٌ بَيْنَ هَذَا وَبَيْنَمَا إذَا جَاعَ وَلَمْ يَأْكُلْ مَعَ الْقُدْرَةِ حَتَّى مَاتَ حَيْثُ يَأْثَمُ وَالْفَرْقُ أَنَّ الْأَكْلَ مِقْدَارُ قُوتِهِ مُشْبِعٌ بِيَقِينٍ فَكَانَ تَرْكُهُ إهْلَاكًا وَلَا كَذَلِكَ الْمُعَالَجَةُ وَالتَّدَاوِي كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ.(کتاب الکراھیة، الباب الثامن عشر...)

فتاویٰ  رضویہ میں اسی طرح کےایک سوال کے جواب میں ہے:*"اس بات میں صدیق اکبر اور دیگرائمہ متوکلین رضی ﷲ تعالٰی عنہم کاطرزِ عمل (دلیل) ہے. فتاوٰی شامی میں ہے:کھاناکھانے پرقدرت رکھنے کے باوجود کوئی شخص اگرکھانا نہ کھائے اور بوجہِ بھوک ہلاک ہوجائے تو گنہگارہوگا. جیسا کہ ائمہ کرام نے اس کی تصریح فرمائی ہے، اور علاج سے حیات یقینی نہیں بلکہ ایک ظنّی چیزہے، اھ اللہ تعالٰی پاک و برترخوب جانتاہے، اور اس عظمت وشان والے کا علم مکمل اور پائدار ہے."(ج:٢٤،ص:١٧٨_١٨٩،رضا فاؤنڈیشن، لاہور) 

مذکورہ بالا عبارت سے واضح ہوگیا کہ علاج نہ کرانے کے سبب کوئی مرجائے تو گنہگار نہیں ہوگا  جب کہ خود کشی کر نا حرام ہے خود کشی کرنے والے کی نماز جنازہ پڑھنے کا جب حکم آیا ہے تو علاج نہ کرا کر مر جانے والا گنہگار بھی نہ ہوگا تو ضرور بالضرور   اس کی  نماز جنازہ پڑھی جائے گی ۔ والله تعالیٰ اعلم
کتبہ
 محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۱۲ جمادی الاول ۱۴۴۶ ھجری
۱۵ نومبر ۲۰۲۴ عیسوی جمعہ مبارکہ

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only