(بچوں کو افیون کھلانا کیساہے؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کیافرماتے ہیں علماء کرام
چھوٹے بچوں کو سلانے کے لئے افیون کھلانا تاکہ وہ روئے نہیں سوجائے کیسا ہے؟
المستفتی
عبدالمصطفی قادری گونڈوی
کیافرماتے ہیں علماء کرام
چھوٹے بچوں کو سلانے کے لئے افیون کھلانا تاکہ وہ روئے نہیں سوجائے کیسا ہے؟
المستفتی
عبدالمصطفی قادری گونڈوی
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
افیون کھانا یا بچوں کو کھلانا ناجائز ہے ۔ اگر چہ فقہاء کرام نے قلیل مقدار میں جواز کا حکم دیا ہے لیکن بچوں کو سلانے کی غرض سے انھیں افیون کھلانے کی شرعاً اجازت نہیں کیوں کہ بچے کو سلانے کے اور بھی کئی طریقے اختیار کئے جاسکتے ہیں اور افیون کھلا کر سلانے عادت لگا دی گئی تو پھر عادت بن جائے گی پھر اسے چھڑانا مشکل ہو گا اور بسا اوقات بچے کے لیے یہ مضر بھی ثابت ہوسکتا ہے ۔
حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں نشہ آور چیزیں خواہ خشک ہوں جیسے بھنگ چرس افیون یا پتلی شراب جیسے تاڑی وغیرہ سب حرام ہیں اس پر تمام امت کا اجماع ہے .(مراۃ المناجیح جلد ششم صفحہ ۱۸۶ مکتبہ ادنی دنیا دھلی)
اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: افیون وغیرہ جس کا کھانا ناجائز ہے ایسے کے ہاتھ فروخت کرنا جو کھاتے ہوں ناجائز ہے کہ اس میں گناہ پر اعانت ( مدد) ہے ( بہار شریعت جلد سوم صفحہ ۴۸۱ مکتبۃ المدینہ)والله تعالیٰ اعلم
کتبہ
محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۱۲ جمادی الاول ۱۴۴۶ ھجری
۱۵ نومبر ۲۰۲۴عیسوی جمعہ مبارکہ
۱۲ جمادی الاول ۱۴۴۶ ھجری
۱۵ نومبر ۲۰۲۴عیسوی جمعہ مبارکہ
ایک تبصرہ شائع کریں