(کیا نماز میں مشہور دعائے قنوت کا پڑھناواجب ہے؟)
السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ "نماز وتر واجب میں اگر دعاۓ قنوت یاد نہ ہو تو کیا دوسری دعا پڑھنے سے نماز ادا ہوجاۓگا,یا خاص اس دعا کا پڑھنا واجب ہے؟جواب عنایت فرمائیے!
المستفتی: محمد واثق عرب سہروردی داہودگجرات
کیا فرماتے ہیں علماۓدین و مفتیان شرع متین اس مسئلے میں کہ "نماز وتر واجب میں اگر دعاۓ قنوت یاد نہ ہو تو کیا دوسری دعا پڑھنے سے نماز ادا ہوجاۓگا,یا خاص اس دعا کا پڑھنا واجب ہے؟جواب عنایت فرمائیے!
المستفتی: محمد واثق عرب سہروردی داہودگجرات
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
نماز وتر میں مخصوص و معورف دعاۓقنوت پڑھنا واجب نہیں,اگر معروف دعاۓقنوت یاد نہ ہو تو نماز وتر میں صرف ایک بار اتنا پڑھ لے"اللھم ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الآخرۃ حسنۃ وقنا عذاب النار‘‘ اگر یہ بھی یاد نہ ہو۔تو تین بار ’’اللھم اغفرلی‘‘ پڑھ لے اور اگر یہ بھی یاد نہ ہو تو صرف تین بار ’’یا ربِّ ‘‘ کہ لے اس صورت میں نماز ہوجاۓگی!
البتہ نماز وتر میں معروف دعاۓقنوت جو حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم سے ثابت ہے اس کا پڑھنا سنت مبارکہ ہے,لھذا معروف دعاۓقنوت یاد لینا کرنا چاہیے۔مگر جب تک یاد نہ ہو تب تک درج بالا دعا پڑھ سکتے ہیں۔واجب ادا ہوجاۓگا۔اور سہواً واجب ترک نہ ہونے کی وجہ سے سجدہ سہو لازم نہ ہوگا۔
البحر الرائق شرح کنزالدقائق میں حضرت علامہ زين الدين ابن إبراهيم بن محمد الشهير بابن نجيم (المتوفٰی٩٧٠ھ ) تحریر فرماتے ہیں:” واتفقوا على أنه لو دعا بغيره جاز “ فقہائے کرام رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی اس ( معروف دعاۓقنوت ) کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے,تویہ بھی جائز ہے۔( البحر الرائق ، کتاب الصلوٰۃ ، باب صفۃ الصلوٰۃ ، القنوت فی الوتر ، ج١، ص٣١٨ ، بیروت )
ردالمحتار میں حضرت علامہ سید ابن عابدین الشامی الہاشمی قادری نقشبندی علیہ الرحمہ ( المتوفٰی١٢٥٢ھ )فرماتے ہیں:’’من لا یحسن القنوت یقول :ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاٰخرۃ حسنۃ و قال ابواللیث یقول اللٰھم اغفرلی یکررھا ثلاثا و قیل یا رب ثلاثا ذکرہ فی الذخیرۃ ‘‘جو شخص دعائے قنوت صحیح طریقے سے نہ پڑھ سکتا ہو ، تو وہ یہ کہے : ’’ربنا اٰتنا فی الدنیا حسنۃ وفی الاٰخرۃ حسنۃ ‘‘اور حضرت فقیہ ابو اللیث فرماتے ہیں: وہ تین مرتبہ اللٰھم اغفرلی کہے اور بعض نے کہا ہے کہ تین مرتبہ ’’یا رب ‘‘کہہ لے ۔ ذخیرہ میں اسے ذکر کیا۔(ردالمحتار علی الدرالمختار،ج٢ص٥٣٥ مطبوعہ پشاور )
معروف دعاۓقنوت کا پڑھنا سنت ہے واجب نہیں جیساکہ درالمختار مع الردالمحتار میں ہے: ”ویسن الدعاء المشھور“یعنی: (وتر میں) مشہور دعا پڑھنا سنت ہے۔ (درِ مختار مع الرد المحتار، کتاب الصلوۃ، ج ٢ ص ٥٣٤ مطبوعہ کوئٹہ)
معروف دعاۓقنوت کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھی جاۓ جب بھی واجب ادا ہو جاۓگا فتاوی شامی میں ہے:"القنوت الواجب یحصل بای دعاء کان, قال فی النھر: واما خصوص اللھم انا نستعینک فسنۃ فقط، حتی لو اتی بغیرہ جاز اجماعا“یعنی:قنوتِ واجب کسی بھی دعا سے حاصل ہو جاتا ہے ، صاحبِ نہر نے فرمایا: کہ خاص دعا یعنی "اللھم انا نستعینک"یہ پرھنا سنت ہے۔اگر کسی نے اس کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھ لی، تو بالاجماع جائز ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار، کتاب الصلوۃ، ج ٢ ص ٢٠٠ مطبوعہ کوئٹہ)
فقیہ اعظم ہند صدرالشریعہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ (المتوفٰی ١٣٦٧ھ) بہارِ شریعت میں لکھتے ہیں:” دعائے قنوت کا پڑھنا واجب ہے اور اس میں کسی خاص دعا کا پڑھنا ضروری نہیں، بہتر وہ دعائیں ہیں جو نبی صلی اللہ تعالیٰ عليہ وسلم سے ثابت ہیں اور ان کے علاوہ کوئی اور دعا پڑھے ، جب بھی حرج نہیں"( بہارِ شریعت ج ١ ح ٤ ص ٦٥٤ ، مکتبۃ المدینہ کراچی )واللہ تعالٰی و رسولہ الاعلٰی اعلم بالصواب عزوجل و صلی اللہ تعالٰی علیہ و آلہ و سلم
کتبہ: سید محمد نذیرالہاشمی سہروردی
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ ٨ جمادی الاول ١٤٤٦ھ
بمطابق ١١ نومبر ٢٠٢٤ء
بروز دو شنبہ ( پیر )
شاہی دارالقضا و آستانئہ عالیہ غوثیہ سہروردیہ داہود شریف الھند
بتاریخ ٨ جمادی الاول ١٤٤٦ھ
بمطابق ١١ نومبر ٢٠٢٤ء
بروز دو شنبہ ( پیر )
Masha Allah
جواب دیںحذف کریں