بدھ، 25 دسمبر، 2024

 میت ،کی ایک حقیقی بیٹی

2بھائی ،1بہن،1بیوہ  اور اس بیوہ کی پہلے خاوند سے ایک بیٹی

سائل رضوان احمد لاہورپاکستان

وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ

الجواببعون الملک الوھاب 

صورت مسئولہ میں میت کے ترکہ سے ترتیب وار کل چار طرح کے حقوق متعلق ہوتے ہیں
اول  اس کے مال سے میت کی تجہیز وتکفین کی جاۓ
دوم  اس کے مال سے میت کے دیون ادا کئے جائیں
سوم  اس کے تہائی  مال سے میت کی وصیت پوری کی جاۓ 
چہارم  اس کے بعد بچے ہوۓ مال و جائداد میں سے میت ورثہ کے درمیان میراث تقسیم کی جاۓ

جیساکہ فتاوی عالمگیری جلد  ٦ صفحہ  ٤٤٧ میں ہے ،،

التَّرِكَةُ تَتَعَلَّقُ بِهَا حُقُوقٌ أَرْبَعَةٌ: جِهَازُ الْمَيِّتِ وَدَفْنُهُ وَالدَّيْنُ وَالْوَصِيَّةُ وَالْمِيرَاثُ. فَيُبْدَأُ أَوَّلًا بِجَهَازِهِ وَكَفَنِهِ وَمَا يُحْتَاجُ إلَيْهِ فِي دَفْنِهِ بِالْمَعْرُوفِ،ثُمَّ بِالدَیْنِ ثُمًّ تُنَفَّذُ وَصَايَاهُ مِنْ ثُلُثِ مَا يَبْقَى بَعْدَ الْكَفَنِ وَالدَّيْنِ إلَّا أَنْ تُجِيزَ الْوَرَثَةُ أَكْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ ثُمَّ يُقَسَّمُ الْبَاقِي بَيْنَ الْوَرَثَةِ عَلَى سِهَامِ الْمِيرَاثِ،)

صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم وانحصارورثہ فی المذكورين زید کے کل مال متروکہ منقولہ وغیرمنقولہ کے چالیس ( 40 )حصے کئے جائیں 
اس میں سے( نصف) آدھا ١\٢ بیس (20)حصہ میت کے بیٹی کوملے گا 
ارشادباری تعالی ،،
وَ  اِنْ  كَانَتْ  وَاحِدَةً  فَلَهَا  النِّصْفُؕ-
اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کا آدھا
(پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١)
اور کل مال متروکہ  میں سے (آٹھواں)  پانچ (5)حصہ  میت کی بیوہ کو ملے گا 
ارشادباری تعالی ،،
فَاِنْ  كَانَ  لَكُمْ  وَلَدٌ  فَلَهُنَّ  الثُّمُنُ  مِمَّا  تَرَكْتُمْ  مِّنْۢ  بَعْدِ  وَصِیَّةٍ  تُوْصُوْنَ  بِهَاۤ  اَوْ  دَیْنٍؕ
پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں  سے آٹھواں  جو وصیت تم کر جاؤ اور دَین نکال کر،
(پارہ  ٤ سورہ النساء آیت  ١١)
پھرباقی بچے پندرہ (15)حصے جو عصبہ ہونے کی وجہ سے دونوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو چھ چھ حصہ ( 6  6 ) اور بہن کو تین  حصہ  (3  )ملے گا 
ارشادباری تعالی  ،،
اِنْ كَانُوْۤا اِخْوَةً رِّجَالًا وَّ نِسَآءً فَلِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِؕ-
اور اگر بھائی بہن ہو مرد بھی اور عورتیں  بھی تو مرد کا حصہ دو عورتوں  کے برابر
بیوہ کی وہ لڑکی جو پہلے خاوند سے ہے اس کا میت کی وراثت میں کوئی حق نہیں ہے.
بیوہ کی وہ بیٹی جو پہلے خاوند سے ہے اسے کچھ نہیں ملے گا.وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب

کتبه

العبد ابوالفیضان محمد عتیق الله صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھ نگر یوپی 

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only