جمعرات، 26 دسمبر، 2024

(درزی کے بچا ہوا کپڑا لے سکتاہے؟)

(درزی کے بچا ہوا کپڑا لے سکتاہے؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
کیا فر ماتے ہیں مفتیان شرع متین و علماۓ دین مسئلہ ذیل میں ایک آدمی نے درزی کو کرتا سلنے کیلۓ کڀڑا دیا کرتا سلنے کے بعد کڀڑے کا ٹکڑا رومال کے لائق بچا تو بچا ہوا ٹکڑا کڀڑےکا درزی اڀنے کام میں لا سکتا ہے یا نہیں؟ جواب سے نواز کر شکریہ کا موقع عنا یت فر مائیں کرم ہو گا ۔
 المستفتی ۔ محمد منظور عالم قادری رضا ۔ ساکن ۔ جامع مسجد ڀڀچو کوڈرما جھار کھنڈ۔

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔
الجواب بعون الملک الوھاب وھو الموفق للحق والصواب 

پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ درزی کے پاس بچا ہوا کپڑا اگر قابل انتفاع ہے تو اس کو درزی کا اپنے پاس رکھنا ناجائز و گناہ ہے ، کیونکہ درزی اجیر مشترک ہے اور از روئے شرع اجیر مشترک کے پاس مستاجر کی چیز امانت ہوتی ہے اور بنص قرآنی امانت کو اس کے مالک کو واپس کرنا ضروری ہے۔لہذا مذکورہ صورت میں کپڑے ک ٹکڑا جو رومال بننے کے لائق بچا ہے درزی پر لازم و ضروری ہے کہ وہ ٹکڑا مالک  کو واپس کرے۔البتہ اگر بچا ہوا ٹکڑا رکھنے کی مالک اجازت دے دے ، یا پھر بچا ہوا ٹکڑا کسی کام کا نہ ہو جیسے کترن وغیرہ جس کی مالک کی جانب سے عرفا اجازت ہوتی ہے تو پھر اس رکھنے کی اجازت ہوگی ۔اللہ تعالیٰ امانت کے واپس لوٹانے کے متعلق واضح طور پر ارشاد فرماتا ہے"اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَاۙ-"ترجمۂ کنز الایمان.بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں جن کی ہیں انھیں سپرد کرو.(پارہ5، سورہ نساء آیت نمبر 58)

اجیر مشترک کے پاس سامان کے امانت ہونے کی تصریح کتب فقہیہ میں موجود ہے۔تنویر الابصار مع در مختار کے اندر ہے"ولا یضمن ما ھلک فی یدہ وان شرط علیہ الضمان لان شرط الضمان فی الامانۃ باطل "ترجمہ ۔ اجیر مشترک کے اگر سامان ہلاک ہو جائے تو اس پر اس کا ضمان واجب نہیں اگر چہ ضمان دینے کی شرط لگا دی ہو ، کیونکہ امانت میں ضمان دینے کی شرط لگانا باطل ہے۔(در مختار جلد 9، کتاب الاجارہ ، باب ضمان الاجیر ، ص89 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)

اور امانت کی حفاظت اور مالک کے اس کو طلب کرنے کے متعلق حکم بیان کرتے ہوئے امام زین الدین ابن نجیم مصری فرماتے ہیں"وحکمھا کون المال امانۃ عندہ مع وجوب الحفظ علیہ والاداء عند الطلب "امانت کا حکم یہ ہے کہ امانت کی حفاظت کرنا اور مالک کے اس مانگنے پر واپس کرنا واجب ہے ۔(البحر الرائق شرح کنز الدقائق ، جلد 7، کتاب الودیعۃ ، ص 465 ، مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)

مذکورہ صورت میں خلاصہ یہ ہے کہ درزی کو رومال کے لائق بچا ہوا کپڑا مالک کو واپس کرنا واجب و ضروری ہے ، ورنہ سخت گنہگار ہوگا ۔واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم باالصواب ۔
کتبہ
العبد الضعیف الحقیر المحتاج الی اللہ القوی القدیر محمد ایاز حسین تسلیمی ۔
ساکن ۔ محلہ ٹانڈہ متصل مسجد مدار اعظم بہیڑی ضلع بریلی شریف

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only