(کیا عورتیں گاڑی چلا سکتی ہیں ؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ آج کل عورتیں جو گاڑی چلاتی ہیں کیاضرورت کے تحت عورتیں گاڑی چلا سکتی ہیں؟
وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
عورت کے لئے سب سے بہتر اور اچھی جگہ اس کا گھر ہےعورتوں کو گھر سے باہر نکلنے میں خطرات ہیں اس لئے مفسدہ اور فتنہ کا سبب بننے والی ظاہری مصلحت کی بنا پر عورتوں کو بلا ضرورت گاڑی چلانے کی ممانعت ہے جہاں تک ہو سکے بچیں لیکن بعض علمائےکرام نے مردوں کی مشابھت اور بے پردگی اور غیروں کی نظر پڑنے کی وجوہات کی بنا پر بائیک یعنی اسکوٹی چلانے کو مطلقاعورتوں کے لئے ناجائز وحرام کہا ہے لیکن یہ صحیح نہیں اس لئے کہ دینی اور سخت دنیوی ضروت کے تحت یا مخصوص مسافت سفر وغیرہ میں شرعی حدود میں رہ کر گاڑی اسکوٹی وغیرہ چلا سکتی ہیں یہ شرعا جائز ہے ۔
جیسا کہ صحیح البخاری حدیث نمبر ۲۷ ۱۶و صحیح مسلم شریف حدیث نمبر ۶۶۰۴ ودیگر کتب احادیث سے صحابیات کا گھڑ سواری کرنا اونٹ کی سواری کرنا ثابت ہے اور حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ تعالی عنہا کا اونٹنی پرسوارہو کر سفر کرنا اور بعض امہات المومنین کا سواری کرنا ثابت ہے ،، کتب سیر و غیرہ اور بخاری شریف کی ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ قریش کی عورتیں اونٹ کی سواری کرتی تھیں جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی خصلت میں شمار فرمایا ہے لہذا بائیک چلانے میں بھی اونٹنی ہانکنے سے مشابہت ہے اس وجہ سے بائیک کی ڈرائونگ جائز ہےاگر عورتوں کو گاڑی اور بائیک چلانے سے منع کرنے کی وجہ یہ مان لیا جائے جیسا کہ بعض علماء نے کہا کہ اس میں مردوں سے مشابہت ہے تو یہ بے کار کی وجہ ہے۔ اس طرح کی مشابہتیں تلاش کرنے لگیں تو مرد اگر گھر میں برتن دھو لے یا کپڑا دھل دے یا جھاڑولگا دےیا کھانا بنا دے تو یہ عورتوں سے مشابہت ہو جائے گی اور عورت اگر ملازمت کر لے یا کاروبار کر لے تو یہ مردوں سے مشابہت ہو جائے گی تو پھر بہت سے جائز کام ناجائز ہو جائیں گے۔ حدیث پاک میں جس مشابہت سے منع کیا گیا ہے، وہ جسمانی اور لباس کی مشابہت اختیار کرنا ہے نہ کہ کام کی۔
دوسری وجہ ممانعت کی اگر یہ مان لیا جائے کہ بائیک یا گاڑی چلانے میں عورت بے پردہ ہو جاتی ہے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ گاڑی تو اونٹ سے زیادہ ساتر سواری ہے کہ پردہ در پردہ ہے کہ ایک تو عورت پردہ میں ہے، دوسرےگاڑی نے اسے کور حفاظت کر رکھا ہے لھذا بائیک چلانے میں بھی اونٹ ہانکنے سے مشابہت کی وجہ سے حرج نہیں ہے۔اور ممانعت کی تیسری وجہ اگر یہ مان لیا جائے کہ اس پر مردوں کی نظر پڑے گی تو وہ تو پیدل چلتی عورت پر بھی پڑتی ہے لہذا جب اسے باپردہ شرعی ضرورت وسخت دنیوی ضرورت کے وقت گھر سے نکلنے کے جواز کا فتوی مفتیان کرام نے دے دیا ہے مثلا ، محرم نہ ہو تو سامان وغیرہ خریدنے کے لئے باہر جا سکتی ہے کوٹ کچہری جا سکتی ہے اور رکشوں پر بیٹھ سکتی ہے وغیرہ وغیرہ، تو اب یہ کہنا بے کار ہے کہ اپنی گاڑی یا بائیک کے ساتھ نہیں نکل سکتی۔ہے لھذا صورت مستفسرہ میں حکم یہ ہے کہ عورتیں باپردہ اور محرم نہ ہو تو سخت دنیوی ضرورت کے وقت گاڑی وغیرہ سے سفر کرسکتی ہیں یعنی گاڑی چلاناجائز ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
حقیر محمد علی قادری واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں