(کیالڑکیاں بالوں کی بلیچنگ کرسکتی ہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ لڑکیوں کو فیشیل یا بلیچ کرانا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ لڑکیوں کو فیشیل یا بلیچ کرانا کیسا ہے جواب عنایت فرمائیں
المستفتی فیضان خان ایم پی
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
بلا شبہ عورتوں کو فیشیل یا بلیچ کرانا جائز ہے کیوں یہ کہ زینت میں داخل ہے مگر یہ خیال رہے کہ بلیچ،پاؤڈر وغیرہ ناپاک اشیا پر مشتمل نہ ہو اور جس سے فیشیل یا بلیچ کراۓ وہ عورت ہو!کیوں کہ عورت کا مرد سے فیشیل یا بلیچ وغیرہ کرانا جائز نہیں، اس صورت میں مرد عورت کے چہرے کو چھوۓگا،اور نامحرم عورت کو بلا وجہ شرعی چھونا حرام ہے اس بارے میں حدیث مبارک میں بہت شدید وعید آئی ہے چنانچہ حدیث شریف میں ہے"عن معقل بن يسار رضي الله عنه قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأن يُطعن في رأس أحدكم بمخيط من حديد خير له من أن يمسّ امرأة لاتحلّ له رواه الطبراني"حضرت معقل بن یسار رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ نا محرم عورت کو چھونے سے بہتر ہے لوہے کی کنگی سے اپنے سر کو زخمی کر نا .( صحيح الجامع صفحہ 900)
البتہ سفید بالوں کو بلیچ سے کالے یا مائل بہ سیاہ نہ کریں.واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
ایک تبصرہ شائع کریں