(دوبیوی چار لڑکے چھ لڑکیاہیں تو مال کیسے تقسیم کریں؟)
السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ
کیافرماتےہیں علماۓکرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ زید کا انتقال ہوگیا ہے اس کے ورثہ میں دو بیویاں ، چار لڑکے ، چھ لڑکیاں ہیں تو وارثین میں ازروئے شرع کس کا کتنا کتنا حصہ ہوگا براۓ مہربانی جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجورہوں عندالناس مشکورہوں
المستفتی غلام غوث سبحانی اترولہ بلرامپور
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
صورت مسئولہ میں بعد تقدیم ماتقدم وانحصارورثہ فی المذکورین شوہر مرحوم کے کل مال متروکہ منقولہ وغیرمنقولہ کے ( 16) سولہ حصے کئے جائیں گے جس میں سے مرحوم کی دونوں بیویوں کو آٽھواں حصہ (2) دو حصہ ملےگا یعنی ہر ایک بیوی کو ایک ایک حصہ ملےگا ارشادباری تعالی : فَاِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ وَصِیَّةٍ تُوْصُوْنَ بِهَاۤ اَوْ دَیْنٍؕ پھر اگر تمہارے اولاد ہوتوان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں جو وصیت تم کرجاؤ اور دین نکال کر (پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١ )پھر باقی بچے چودہ ( 14) حصہ تو ہرایک بیٹے کو دو دو (2 ، 2)حصہ اورہرایک بیٹی کو ایک ایک ( 1 ، 1)حصہ ملے گا ارشادباری تعالی : یُوْصِیْكُمُ اللّٰهُ فِیْۤ اَوْلَادِكُمْۗ-لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِۚ- اللہ عزوجل تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہے (پارہ ٤ سورہ النساء آیت ١١ )وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یوپی
المتوطن کھڑریابزرگ پھلواپور گورابازار سدھارتھنگر یوپی
٢٠ رجب المرجب ١٤٤٤ھ ١٢ فروری ٢٠٢٣ء
ایک تبصرہ شائع کریں