اتوار، 22 دسمبر، 2024

(ایک بیوی تین بیٹے اور پانچ بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟)

 (ایک بیوی تین بیٹے اور پانچ بیٹیوں میں مال کیسے تقسیم کی جا ئے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیںعلمائے کرام اس مسئلہ میں کہزید کا انتقال ہو گیااسکی ایک بیوی تین ببیٹے اور پانچ بیٹیاں ہیں اب مال کیسے تقسیم کیا جا ئے ۔ بینواتو جروا
المستفتی:(حافظ) جلال الدین واحدی 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـواب بعون الملک الوہاب

  اگر قرض باقی ہو تو پہلے زید کے مال سے قرض ادا کیا جا ئے یونہی وصیت من الثلث نکالا جا ئے بعدہ پو رے مال کا ۸۸؍ اٹھاسی حصہ کیا جا ئے پھر اس کا اٹھواں حصہ یعنی ۱۱؍ گیارہ حصہ بیوی کو دے دیا جا ئے کیونکہ اولاد ہو نے کی صورت میں بیوی کا اٹھواں حصہ ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ’’وَلَھُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَکْتُمْ اِنْ لَّمْ یَکُنْ لَّکُمْ وَلَدٌ۔فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَھُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّۃٍ تُوْصُوْنَ بِھَآ اَوْدَیْنٍ‘‘اور تمہا رے ترکہ میں عورتوں کاچو تھائی ہے اگر تمہارے اولاد نہ ہو،پھر اگر تمہارے اولاد ہو، تو ان کا تمہا رے ترکہ میں سے آٹھواں، جو وصیت تم کرجاؤاور دین نکال کر۔(کنزالایمان،سورہ نساء آیت نمبر ۱۲)

  بقیہ ۷۷؍ستر حصہ میں ۱۴؍ ۱۴؍چودہ ،چودہ حصہ لڑکوں کو دیادیا جا ئے،اور ۷؍۷؍سات ،سات حصہ لڑکیوں کو دے دیا جا ئے کیونکہ لڑکیوں کے بنسبت لڑکوں کا دو گنا ہے جیسا کہ ارشاد ربا نی ہے’’یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِ کُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ‘‘اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے با رے میںبیٹے کا حصہ دو بیٹوں  برابر ہے۔(کنزالایمان،سورہ نساء آیت نمبر ۱۲) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد  قادری واحدی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only