(تین لڑکےاور تین لڑکیوں میں مال کیسے تقسیم کیاجا ئے؟)
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیدکا انتقال ہوگیا زید کی بیوی پہلے انتقال کرچکی ہے اور زید کے تین لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں اور مال چھوڑا ہے پنسٹھ لاک 6500000 تو اب کیسے تقسیم کیاجا ئے ؟بینوا توجروا
المستفتی:۔ جاوید احمد رشیدی نانڈیڑ ضلع ناسک
وعلیکم السلام ورحمۃُ اللہ وبرکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
پہلے میت کے مال سے دَین یعنی قرض ہو تو ادا کیا جا ئے اور وصیت من الثلث یعنی مال کےتہا ئی حصہ سے وصیت ہو تو اداکی جائے بعدہٗ پو رے مال کو ۹؍حصہ کرکےدو،دوحصہ لڑکوں کو اور ایک،ایک حصہ لڑکیوں کو دے دیاجا ئے یعنی چودہ لاکھ چوالیس ہزار چار سو چوالیس روپئے لڑکوں کو اورسات لاکھ بائیس ہزار دو سو بائیس روپئے لڑکیوں کودے دیاجائےکیونکہ لڑکیوں کے بنسبت لڑکوں کا حصہ دو گنا ہے ارشاد ربا نی ہے ’’يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِىْٓ اَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ‘‘ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے ۔(کنز الایمان سورہ نساء آ یت نمبر ۱۱)واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
تاج محمد قادری واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں