پیر، 23 دسمبر، 2024

(تین بیٹا ایک بیٹی میں مال کیسے تقسیم ہوگا؟)

 (تین بیٹا ایک بیٹی میں مال کیسے تقسیم ہوگا؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فر ما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید اپنے تین لڑکے، خالد، عمر، بکر، اور ایک لڑکی ہندہ کو چھوڑ کر انتقال ہو گیا ہے تو کس کو کتنا حصہ ملے گا؟ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں
المستفتی:۔ محمد منظر حسین کٹیہار

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب  بعون الملک الوہاب

  اگر واقعی تین لڑکے اور ایک لڑکی کے علاوہ اور کو ئی وارث مثلاماں باپ بیوی نہیں ہے توقرض و وصیت من الثلث  اور تجہیز و تکفین کے بعد پورے مال کو سات حصہ کیا جا ئے گا جس میں دودو حصہ تینوں لڑکوں کو اور ایک حصہ لڑکی کو دیاجا ئے گا کیونکہ لڑکیوں کے بنسبت لڑکوں کا دو گنا ہے  جیسا کہ ارشاد ربانی’’یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِ کُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ‘‘اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے با رے میںبیٹے کا حصہ دو بیٹوں  برابر ہے۔(کنز الایمان،سورہ نساء آیت نمبر ۱۲)   واللہ تعا لیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only