منگل، 31 دسمبر، 2024

(قرض لے کر واپس نہ کرنا کیسا ہے؟)

 (قرض لے کر واپس نہ کرنا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید امر قبیحہ کا مرتکب ہے اور لین دین کے معاملات اس کے ٹھیک نہیں ہیں جس کسی سے قرض لیتا ہے واپس مانگنے پر غدار ، کوفی،خون میں خرابی ، جیسے الفاظ استعمال کرتا ہے ، اور لیا ہوا قرض واپس بھی نہیں کرتا ہے ، علمائے اہل سنت کی دل آزاری اس کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے ، کئی علمائے کرام اس کے ظلم کے شکار ہوچکے ہیں ، ایسے شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے ؟ المستفتی :۔ علمائے اہل سنت سورت۔ (۱) مولانا آفتاب عالم برکاتی  (۲) مولانا آصف رضا  (۳) حافظ نور محمد  (۴) حافظ عمران قادری  (۵) قاری وسیم دانش  (۶) مولانا شاہد الحق  ادھنا لمبایت یارڈ سورت گجرات ۳۹۴۲۱۰۔
   وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
  اگرواقعی یہ تمام خرابیاں زید میں ہیں تو زید اپنی ان حرکتوں کی بنیاد پربہت بڑا ظالم وجفا کار مستحق غضب جبار اور مستحق عذاب نار ہے کیونکہ کسی کا قرض لینے کے بعد اگر استطاعت کے بعد بھی واپس نہیں کرتا ہے تووہ بہت بڑا خائن و غداراور گنہگار ہے ۔
  کیونکہ سرکار اقدس ﷺ ایسے شخص کا جنازہ پڑھانے سے بھی انکار کر دیتے جس پر قرض ہوتا تھا تا آنکہ کوئی اس کا قرض ادا کرنے یا قرض خواہ اسے قرض معاف کرنے کا اعلان نہ کر دیتا تھا ،
  حدیث پاک میں ہے : حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں ایک جنازہ لایا گیا تاکہ اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے ، آپ ﷺ نے فرمایا :ھَلْ عَلَیْہِ مِنْ دَیْنٍ قَالُو ا: لَا ، فَصَلَّی عَلَیْہِ ، ثُمَّ اُتِیَ بِجَنَازَۃَ اُخْرَی، فَقَالَ : ھَلْ عَلَیْہِ مِنْ دَیْنٍ قَالُوْا : نَعَمْ ، قَالَ : صَلُّوْاعَلَی صَاحِبِکُمْ قَالَ اَبُوْا قَتَادَۃَ عَلَیَّ دَیْنَہُ یَا رَسُوْلَ اللَّہِ ، فَصَلَّی عَلَیْہِ ۔ترجمہ: کیا اس پر کوئی قرض ہے ؟ لوگوں نے عرض کی نہیں تو اس کی نماز جنازہ پڑھی ۔ پھر دوسرا جنازہ لایا گیا تو فرمایا: کیا اس پر قرض ہے ؟ لوگ عرض گزار ہوئے : ہاں ،فرمایا: تم اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھو ، حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ ﷺ اس کا قرض مجھ پر ہے ۔ پھر (آپ ﷺ ) نے اس کی نماز جنازہ پڑھی ۔( الصحیح البخاری ، کتاب الکفالۃ، باب من تکفل عن میت دینا فلیس لہ ان یرجع ، جلد ۲، صفحہ ۸۰۳، حدیث نمبر ۲۱۷۳، بیروت: دار ابن کثیر الیمامہ ) ۔

اور دوسری حدیث پاک میں ہے : عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ کَانَ یُؤْتَی بِالرَّجُلِ المُتَوَفَّی ، عَلَیْہِ الدَّیْنُ ، فَیَسْأَلُ : ھَلْ تَرَکَ لِدَیْنِہِ وَفَائً صَلَّی ، وَ اِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِیْنَ ،صَلُّوا عَلَی صَاحِبِکُمْ ، فَلَمَّا فَتَحَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْفُتُوْحَ ، قَالَ : اَنَا أَوْلَی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِہِمْ ، فَمَنْ تُوُفِّیَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ فَتَرَکَ دَیْنًا ، فَعَلَیَّ قَضَائُہُ ،وَمَنْ تَرَکَ مَالاً فَلِوَرَثَتِہِ۔ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت میں جب کوئی جنازہ لایا جاتا تو آپ پوچھتے کیا اس کے پاس قرض ادا کرنے کے لئے کچھ ہے ؟ لوگ ہاں کرتے تو رسول اللہ ﷺ نماز پڑھا دیتے ورنہ مسلمانوں سے فرماتے کہ اپنے بھائی کی نماز جنازہ پڑھو جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو کثرت سے مال دیا تو فرمایا کہ میں مسلمانوں کا ان کی جانوں سے بھی زیادہ مالک ہوں ، پھر جو مسلمانوں میں سے فوت ہو جائے اور قرض چھوڑ ے تو یہ مجھ پر ہے اور جو مال چھوڑے تو وہ اس کے وارثوں کے لئے ہے ۔(الصحیح البخاری ، کتاب الکفالۃ ، باب الدین ، جلد ۲، صفحہ ۸۰۵، حدیث نمبر ۲۱۷۶، و الصحیح المسلم ، کتاب الفرائض ، باب من ترک مالا فلورثتہ ،حدیث نمبر ۱۶۱۹، بیروت: دار احیاء التراث العربی)۔
  لہذا زید پر لازم ہے کہ وہ جس سے قرض لیا ہے اس کا قرض ادا کرے اور اس سے معافی مانگے اور یہ جملے نہ بولنے کا عہد کرے اور علمائے کرام کے دل آزاری سے بچے اور جن جن علمائے اہلسنت کی دل آزاری کی ہے ان سے معافی مانگے کیونکہ کسی مومن کو بلا ضرورت شرع تکلیف دینا ناجائز وحرام ہے۔
   حدیث شریف میں ہے: ’’ من اذی مسلما فقد اذانی ومن اذانی فقد اذی اللّٰہ‘‘  اور یہ سب نہ کرنے کی صورت میں زید گنہگار مستحق عذاب نار ہے اس پر توبہ واستغفار لازم ہے ، توبہ نہ کرنے پر اس کا سماجی بائیکاٹ ہر مسلمان پر لازم وضروری ہے ۔قرآن مقدس میں ہے:’’وَاِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّکْریٰ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ ‘‘یعنی اور اگر شیطان تم کو بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالم قوم کے ساتھ نہ بیٹھو ۔(سورۃ الانعام پارہ۷، رکوع ۱۴آیت ۶۸ )واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
غلام محمد صدیقی فیضی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only