منگل، 31 دسمبر، 2024

(دوران تقریر کفر صادر ہوجا ئے تو کیا حکم ہے ؟)

 (دوران تقریر کفر صادر ہوجا ئے تو کیا حکم ہے ؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ تقریر کے دوران خطیب صاحب سے کفر صادر ہوا اور علی سبیل العادۃتوبہ استغفار کر لے تو یہ قبول ہوگی یا نہیں بحوالہ جواب عنایت فرمائیں کرم نوازش ہوگی ؟
المستفتی:۔ قمر جامعی

و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون ملک الوہاب

   جس بھی خطیب سے دوران تقریر سہواً کفر صادر ہو جائے تو اس پر کفر کا حکم نہیں لگایا جائے اور جیسا کہ سوال میں مذکورہ ہے کہ خطیب صاحب نے توبہ بھی کر لیا توبہ قبول کرنا تو اللہ کے قبضے قدرت میں ہے اور اللہ تعالٰی اپنے بندوں کی توبہ کو ضرور قبول فرمائے گا اور حدیث پاک میں گناہوں سے توبہ کرنے والا ایسا ہو جاتا کہ اس نے گناہ ہی نہیں کیا لہٰذا جس سے سہواً کفر سرزد ہو جائے تو اس پر کفر کا فتویٰ نہیں لگایا جائے گا۔

   جیسا کہ فتاوی عالمگیری باب فی احکام المرتدین میں ہے: الخاطی اذا جری علی لسانہ کلمة الکفر خطا بان کان یرید ان یتکلم بما لیس بکفر فجری علی لسانہ کلمة الکفر خطا لم یکن ذالک کفرا عند الکل کذا فی فتاوی قاضی خان ۔(فتاوی عالمگیری جلد دوم ص ۲۷۶)واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتبہ
انیس الرحمن حنفی رضوی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only