منگل، 31 دسمبر، 2024

(مسلم بچوں کو ہندؤں کے بھگوان کی تصویر بنانا کیسا ہے؟)

 (مسلم بچوں کو ہندؤں کے بھگوان کی تصویر بنانا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ زید کی بچی جونیئر (کے جی) میں انگلش اسکول میں پڑھتی ہے وہاں ڈرائنگ میں کبھی ہندوؤں کے بھگوان کی تصویر بنانا بچوں کو کہا جاتا ہے بچے بناتے ہیں اور اسکو کلر وغیرہ بھی کرتے ہیں کبھی کبھی یہ کام ہوم ورک میں دے کر گھر بھیج دیا جاتا ہے جس میں ماں یا باپ کو مدد کرنی پڑتی ہے . برائے کرم جواب عنایت فرمائیں کہ ایسا کرنا کیسا ہے ؟ کیا اس پر کوئی حکم صادر ہوگا ؟
المستفتی:۔ شرجیل احمد کلیان

وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب

   جاندار کی تصویر بنانا ناجائز وحرام ہے اور بنانے والے پر لعنت ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ ، قَالَ : رَأَيْتُ أَبِي اشْتَرَى عَبْدًا حَجَّامًا فَسَأَلْتُهُ ، فَقَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ ، وَثَمَنِ الدَّمِ ، وَنَهَى عَنِ الْوَاشِمَةِ وَالْمَوْشُومَةِ ، وَآكِلِ الرِّبَا وَمُوكِلِهِ ، وَلَعَنَ الْمُصَوِّرَ ت‘‘حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کو ایک پچھنا لگانے والا غلام خریدتے دیکھا۔ میں نے یہ دیکھ کر ان سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت لینے اور خون کی قیمت لینے سے منع فرمایا ہے، آپ نے گودنے والی اور گدوانے والی کو ( گودنا لگوانے سے ) سود لینے والے اور سود دینے والے کو ( سود لینے یا دینے سے ) منع فرمایا اور تصویر بنانے والے پر لعنت بھیجی۔ (بخاری ۲۰۸۶)

اور دوسری حدیث میں ہے: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ ، أَنَّ نَافِعًا حَدَّثَهُ ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : حَشَوْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِسَادَةً فِيهَا تَمَاثِيلُ كَأَنَّهَا نُمْرُقَةٌ فَجَاءَ ، فَقَامَ بَيْنَ الْبَابَيْنِ وَجَعَلَ يَتَغَيَّرُ وَجْهُهُ ، فَقُلْتُ : مَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ :    مَا بَالُ هَذِهِ الْوِسَادَةِ ، قَالَتْ : وِسَادَةٌ جَعَلْتُهَا لَكَ لِتَضْطَجِعَ عَلَيْهَا ، قَالَ : أَمَا عَلِمْتِ أَنَّ الْمَلَائِكَةَ لَا تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ وَأَنَّ مَنْ صَنَعَ الصُّورَةَ يُعَذَّبُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، يَقُولُ : أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک تکیہ بھرا، جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ وہ ایسا ہو گیا جیسے نقشی تکیہ ہوتا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور آپ کے چہرے کا رنگ بدلنے لگا۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سے کیا غلطی ہوئی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تکیہ کیسا ہے؟ میں نے عرض کیا، یہ تو میں نے آپ کے لیے بنایا ہے تاکہ آپ اس پر ٹیک لگا سکیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہوتی ہے اور یہ کہ جو شخص بھی تصویر بنائے گا، قیامت کے دن اسے اس پر عذاب دیا جائے گا۔ اس سے کہا جائے گا کہ جس کی مورت تو نے بنائی، اب اسے زندہ بھی کر کے دکھا۔ (بخاری ۳۲۳۴)

  ان دونوں احادیث سے عبرت حاصل کریں کہ کتنی بڑی سزا ہے تصویر بنانے پر لہذا ایسے اسکول میں بچوں کو  نہ پڑھوائیں جہاں ناجائز وحرام کام کرنا پڑے ۔ جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، وَهِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، وَحَدَّثَنَا فُضَيْلٌ، عَنْ هِشَامٍ قَالَ: وَحَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: «إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ، فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْترجمہ : مجھ سے حدیث بیان کی حسن بن ربیع نے ان کو حماد بن زید نے ان کو ایوب  نے ان کو ہشام نے وہ  محمد سے ان کو فضیل نے وہ  ہشام سے انہوں نے فرمایا کہ ہم سے حدیث بیان کی مخلد بن حسین نے وہ ہشام سے انہوں نے محمد بن سیرین سے روایت کی ، یہ علم دین ہے ، اس لیے ( اچھی طرح ) دیکھ لو کہ تم کن لوگوں سے اپنا دین اخذ کرتے ہو ۔ (مسلم ۲۶)

  لہذا والدین پر لازم ہے کہ ایسے اسکولوں میں بچوں کو نہ پڑھوائیں ورنہ وہ بھی گنہگار مستحق عذاب ہونگے کیونکہ جس طرح تصویر بنانا حرام ہے یونہی کسی سے بنوانا رغبت دینا آمادہ کرنا مدد کرنا بھی حرام ہے۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only