(کس صورت میں ختنہ کرانا جائز نہیں؟)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ کس صورت میں ختنہ کرانا جائز نہیں؟
المستفتی:۔توصیف رضا
وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر ختنہ کرنے سے ضرر پہونچنے کا صحیح اندیشہ ہو تو ختنہ کرنا جائز نہیں یونہی لڑکا بالغ ہوگیا تو عام لوگوں کو ختنہ کرنا جائز نہیں کیونکہ دوسرے کا شرمگاہ دیکھنا ناجائز و حرام ہے۔
ہاں بالغ خود کر سکتا ہو تو اپنے ہاتھ سے کر لے یا کوئی عورت جو اس کام کو کرسکتی ہو، ممکن ہو تو اس سے نکاح کرادیا جائے وہ ختنہ کردے، اس کے بعد چاہے تو اسے چھوڑ دے اور اگر خود بھی نہیں کرسکتا ہے اور نہ ہی کوئی عورت کرنے والی ہے تو حجام ختنہ کردے کہ ایسی ضرورت کے لئے ستر دیکھنا دکھانا منع نہیں جیسا کہ فتاوی ہندیہ میں ہے امام کرخی رحمتہ اللہ علیہ نے جامع صغیر میں فرمایاکہ بالغ آدمی کاختنہ حمام والاکرے۔(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراھیۃ، الباب التاسع عشر في الختان ،ج۵،ص۳۵۷.)
اور علامہ صدرالشریعہ، مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اﷲ القوی فرماتے ہیں:دوسرے کی شرمگاہ کی طرف دیکھنا حرام، مگر بضرورت جائز،جیسے دائی اور ختنہ کرنے والے اور عمل دینے والے اور طبیب کو بوقت ضرورت اجازت ہے۔ (بہار شریعت،ج۲، حصہ۹،ص۳۸۴) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
تاج محمد حنفی قادری واحدی
ایک تبصرہ شائع کریں