منگل، 31 دسمبر، 2024

(بچوں کے ماتھے پر نظر کے لیئے کالا ٹیکا لگانا کیسا ہے؟)

(بچوں کے ماتھے پر نظر کے لیئے کالا ٹیکا لگانا کیسا ہے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ اور عورتوں کو ماتھے یا ٹھوڑی کے پاس کاجل کا کالاٹیکہ لگانا کیسا ہے؟ المستفتی :۔ محمد غفران نوری بریلی شریف
وعلیکم السلام ور حمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
   بچوں کے ماتھے پر نظر سے بچانے لئے کالا نشان لگانا جائز ہے ۔جیسا کہ شیخ الحدیث حضرت علا مہ عبد المصطفی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ: نظر سے بچنے کے لیے ماتھے یا تھوڑی وغیرہ میں کاجل وغیرہ سے دھبہ لگادینا یا کھیتوں میں لکڑی میں کپڑا لپیٹ کر گاڑ دینا تاکہ دیکھنے والی کی نظر پہلے اس پر پڑے اور بچوں اور کھیتی کو کسی کی نظر نہ لگے ۔ ایسا کرنا منع نہیں ہے ۔ کیونکہ نظر کا لگنا حدیثوں سے ثابت ہے اس کا انکار نہیں کیا جا سکتا حد یث شریف میں ہے کہ جب اپنی یا کسی مسلمان کی کوئی چیز دیکھے اور وہ اچھی لگے اور پسند آجائے تو فورا یہ دعا پڑھے " تبارك الله احسن الخالقین   اللهم بارک فیه " اھ  یا اردو میں یہ کہہ دے اللہ برکت دے اس طرح کہنے سے نظر نہیں لگے گی  اھ ( جنتی زیور ص ۴۱۰ : جدید تخریج )
  لہذا مذکورہ بیان سے واضح ہوا کہ بچوں کو نظر بد سے بچانے کے لئے کالاٹیکہ لگانا اور عورت کو بطور زینت لگانا جائز ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
کریم اللہ رضوی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only