بدھ، 25 دسمبر، 2024

(بھائی کے کمائی میں بھائی کا حق ہے؟)

 (بھائی کے کمائی میں بھائی کا حق ہے؟)

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک باپ کی چھ اولاد ہیں بڑے لڑکے کو والد صاحب نے پڑھایا عالم بنایا اس نے ممبئی میں امامت کیا پھر ساؤتھ افریقہ چلاگیا اسنے زمین سمیت ایک مکان خریدا اور اسے اپنی بیوی کے نام رجسٹری کرایا والد صاحب کے انتقال کے بعد جب جائیداد میں حصہ لگنے لگا تو باقی پانچ چھوٹےبھائیوں نے اس مکان میں حصے کا مطالبہ کیا سوال یہ ہیکہ اس مکان میں ان پانچ بھائیوں کا حصہ ہے یا نہیں قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عطا فرمائیں ۔المستفتی:۔ عبد الکلام گونڈی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
   بڑے بھائی کے زمین و مکان میں چھوٹے بھائیوں کا عند الشرع کوئی حصہ نہیں ہے اگر وہ اپنے بھائیوں کو محبتا دےدے تو اسے لینا چاہئیے اور زندگی بھر اسکا احسان مند رہنا چاہئے اور اس سے زمین و مکان کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے۔
   جیسا کہ فتاویٰ رضویہ شریف ج/ہفتم/ص/۳۲۴ میں ہے کہ :اپنے ذاتی مال سے کوئی تجارت کی یاکسب پدری سے الگ کوئی کسب خاص مستقل اپنا کیا جیسے صورت مستفسرہ میں نوکری کا روپیہ یہ اموال خاص بیٹے کے ٹھہریں گے خیریہ وعقود میں ہے: سئل فی ابن کبیر ذي زوجة وعيال له كسب مستقل حصل بسبه اموالا ھل ھی لوالدہ أجاب للابن حیث له کسب مستقل وراثت والد کے ترکہ میں جاری ہوتی ہے بھائی کے کسب میں نہیں ۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد انوار رضا

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only