بدھ، 25 دسمبر، 2024

(باپ کے مرنے کے بعد دادا کی جائیداد میں پوتے کا کیا حق ہے؟)

 (باپ کے مرنے کے بعد دادا کی جائیداد میں پوتے کا کیا حق ہے؟)

السلا م علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ میں کہ باپ  کے چار بیٹے ہیں سب شادی شدہ ہیں پھر اس کا ایک بیٹا مر گیا تو اس کو جائیداد میں اس کے پوتے کوحصہ ملے گا یا پھر اس کے تین بیٹے کو ملےگا لوگ کہتے ہیں کہ باپ کےزندہ رہتے ہوئے بیٹا مرجانے سے اس کو حصہ نہیں ملےگا تو حضرت دادا کا حصہ پوتے کونہیں ملےگا۔ جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ۔ المستفتی: محمد راقب راہی مقام کملپو۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
   لوگوں کا کہنا درست ہے۔ کیونکہ جوبیٹا باپ سے پہلے فوت ہوگیا اس کا وراثت میں حصہ نہیں ہوتا۔وراثت میں سے وہی حصہ پائیں گے جوباپ کی وفات کے وقت زندہ ہونگے یعنی دوسرے بہن بھائیوں اوربیوی میں وراثت تقسیم ہوگی۔ لہذاپوتااپنے دادا کی جائیداد کا وارث نہ ہوگا۔
   ایسا ہی ایک سوال کے جواب میں صاحب "فتاوی فیض الرسول"حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں :مناخان کی موجودگی میں اگر عبدالکریم خان کا انتقال ہوگیا اوراس وقت ان کے دوسرے بیٹے عبدالستار خان زندہ تھے تو(ذوی الفروض ورثہ نہ ہونے کی صورت میں بعد ادائیگی دین وغیرہ)عبدالستارخان اپنے باپ کی کل میراث کےمالک ہونگے ۔اور مناخان کے پوتے کو اس میراث میں سے کچھ بھی حصہ نہیں ملے گا کہ بیٹے کی موجودگی میں پوتے محروم ہوتے ہیں۔(فتاوی فیض الرسول ،ج۲،ص۷۳۹)
  ایسی صورت میں وارث کوچاہیئے کہ اپنے سے کچھ مال اسے دیدے۔ارشاد باری تعالی ہے: "واذاحضرالقسمة اولوا القربی والیتمی والمسکین فارزقوھم منہ وقولوا لھم قولامعروفا "ترجمہ :پھر بانٹتے وقت اگر رشتہ داراوریتیم اور مسکین آجائیں تواس میں سے انہیں بھی کچھ دو اوران سے اچھی بات کہو۔(کنزالایمان، سورۃ النساء ،آیت ۸)
  اگرکسی شخص کو خدشہ ہوکہ اس کی اولاد اس کے یتیم پوتوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرےگی تووہ اپنی زندگی میں ان کے لئے جتنی چاہے جائیداد ہبہ کرسکتاہےیاان کے حق میں اموال وراثت سے ایک تہائی مال تک کی وصیت کرسکتا ہے ۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
ابوکوثرمحمدارمان علی قادری جامعی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only