(لڑکیوں کو بال کٹؤانا کیساہے؟)
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کے لڑکیوں کو فیشن یا ایسے ہی بال کٹوانا کیسا ہے؟ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی فیضان خان ایم پی۔
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
بال کاٹنا سیٹ کرنا ایک زینت ہے اور زینت عورتوں کے لئے جائز ہے تو بلا شبہ کو ئی عورت یا لڑکی بال کو سیٹ کرنے کے لئے نیچے سے تھوڑا بہت کا ٹ سکتی ہے تاکہ خوبصورت دیکھے مگر یاد رہے اجنبی مرد سے کٹوانا جیسا کہ سیلون دکان والوں سے کٹؤانے کا رواج ہے جائز نہیں ہے ؟ یونہی عورتوں کے لیے اتنا بال کاٹنا کہ مردوں کے مشابہ ہو جائے یعنی شانوں کے اوپر ہو جائے حرام ہے اور اسی طرح بطور فیشن بھی اتنا بال کاٹنا کہ فی زمانہ فاسقات عورتوں کے مشابہ ہو جائز نہیں
حدیث شریف میں ہے"عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُتَشَبِّهِينَ مِنْ الرِّجَالِ بِالنِّسَائِ وَالْمُتَشَبِّهَاتِ مِنْ النِّسَائِ بِالرِّجَالِ تَابَعَهُ عَمْرٌو أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ " رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان مردوں پر لعنت فرمائی جو عورتوں جیسا چال چلن اختیار کریں اور ان عورتوں پر لعنت فرمائی جو مردوں جیسا چال چلن اختیار کریں۔( صحیح البخاری لباس کا بیان حدیث 5885)
حدیث مذکورہ کے تحت حضرت علامہ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللّٰہ علیہ فرماتے ہیں:قال الطبرانی المعنی لایجوزللرجال التشبہ بالنساء فی اللباس والزینۃ التی تختص بالنساء ولاالعکس ‘‘یعنی امام طبرانی فرماتے ہیں کہ اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ مردوں کے لئے عورتوں کے ساتھ لباس اورزینت جو عورتوں کے ساتھ خاص ہوں ، اس میں تشبیہ جائزنہیں اوراسی طرح اس کے برعکس عورتوں کے لئے مردوں سے ان کے لباس اور زینت جو ان کے ساتھ خاص ہے اس میں تشبیہ ناجائز ہے۔(فتح الباری فی شرح صحیح البخاری جلد 10 صفحہ 332)
حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں عورت کو سر کے بال کٹوانے جیسا کہ اس زمانہ میں نصرانی عورتوں نے کٹوانے شروع کردیے ناجائز و گناہ ہے اور اس پر لعنت آئی شوہر نے ایسا کرنے کو کہا جب بھی یہی حکم ہے کہ عور ت ایسا کرنے میں گنہگار ہوگی کیونکہ شریعت کی نافرمانی کرنے میں کسی کا کہنا نہیں مانا جائے گا سنا ہے کہ بعض مسلمان گھروں میں بھی عورتوں کے بال کٹوانے کی بلا آگئی ہے، ایسی پر قینچ عورتیں دیکھنے میں لونڈا معلوم ہوتی ہیں ۔اور حدیث میں فرمایاکہ جو عورت مردانہ ہیأت میں ہو، اس پر اﷲ کی لعنت ہے جب بال کٹوانا عورت کے لیے ناجائز ہے تو مونڈانا بدرجۂ اولیٰ ناجائز کہ یہ بھی ہندوستان کے مشرکین کا طریقہ ہے کہ جب ان کے یہاں کوئی مرجاتا ہے یا تِیرَتْھ کو جاتی ہیں تو بال مونڈا دیتی ہیں۔(بہار شریعت جلد سوم حصہ شانز دھم حجامت بنوانے اور ناخن تراشنے کا بیان)واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
17 جمادی الثانی 1446 ہجری
ایک تبصرہ شائع کریں