بدھ، 25 دسمبر، 2024

 (۔۔۔۔۔۔؟)

  السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ
مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کے  پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا ۔۔۔اس سے صرف ایک بچہ تھازید نے دوسری شادی کی۔۔۔اس سے بھی صرف ایک بچہ  ہوا۔زید نے دونوں بچوں کی شادی بیاہ کرنے کے بعد اپنی جائیداد کو دوحصوں میں تقسیم کردیااور دونوں بچوں کو آدھا آدھا کر کے دے دیا۔۔۔۔حال  ۔۔  کےبیوی کو کچھ نہیں دیا۔۔۔کچھ دنوں بعد زید کا انتقال ہوگیا۔۔۔زید مرحوم کے بڑے لڑکے ۔کے۔ بچے ہیں۔۔اور  دوسرے۔۔چھوٹے لڑکے کو کوئ  اولاد نہیں۔غور طلب امر یہ ہیکہ۔۔چھوٹے لڑکے کا ابھی کچھ دنوں قبل انتقال ہو گیا  جس کو کوئی اولاد نہیں۔۔۔مسئلہ۔  اب اس چھوٹے لڑکے۔کے۔ میراث کا ہے۔۔۔اس مرحوم لڑکے کی بیوی کہتی ہے اِن کے حصہ کی مکمل جائیداد میری ہے۔۔جو کہ وہ میرے شوہر ہیں۔۔بیوہ ۔ ماں جس کو پہلے ہی سے کچھ نہیں ملا تھا کہتی ہے کہ اس میں میرا بھی ہے کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے۔۔۔بڑا۔ بھائی کہتاہے تجھےبچے نہیں ہیں ہوتے تو کوئی بات نہیں تھی اس لئے گذارا بھر کا لے لو باقی بھائی میرا ہے اس میں میرا بھی حق ہے۔۔۔۔اب  سوال یہ ہیکہ  ۔۔۔   اس کے حصہ کی جائداد میں  کتنے حصہ بنیں گے۔۔۔بیوی کو کتنا ملےگا۔۔ماں کو کتنا ملے گ۔۔۔بھائی کو کتنا ملے گا ۔۔۔مرحوم کی میراث کے وارث۔۔۔ دعویدار۔تین۔۔۔۔۔١   بیوی، ٢     ماں، ٣     بڑا بھائ، اس سوال کاجواب وضاحت کے ساتھ ۔۔۔۔قرآن کریم۔۔بفرمان رسول عظیم۔۔واقوال بزرگان دین۔۔ کی روشنی میں عنایت فرماکر  عنداللہ ماجور و عندالناس مشکور ہوں ۔المستفتی:۔محمد ارشاد رضا صدیقی نوری ۔ گوہنّہ۔منکاپور۔گونڈہ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـــــــــــــــــــــــــواب بعون الملک الوہاب
   میت کے ترکہ سےکل ترتیب وارچارطرح کے حقوق متعلق ہوتے ہیں
اول : میت کے مال سےاسکی تجہیزوتکفین کی جائے گی۔ دوم: میت کےمابقی جمیع مال سے اس کے دیون اداکئے جائیں گے۔ سوم: میت کےمابقی مال کے ثلث سے میت کی وصیت پوری کی جائے گی اگرمیت نے وصیت کی ہے۔ چہارم: پھرمیت کے بچے ہوئے مال کومیت کے ورثہ میں تقسیم کیاجائےگا۔
  جیساکہ فتاوی عالمگیری میں ہے :"الترکةمعلقة بھاحقوق اربعة جھازالمیت ودفنه والدین والوصیةوالمیراث فیبداء اولا بجھازہ وکفنه ثم بالدین ثم تنفذوصایاہ من ثلث مایبقی بعدالکفن والدین الاان یجیزالورثة اکثرمن الثلث ثم یقسم الباقی بین الورثه اھ مخلصا۔ 
  لہذاصورت مسئولہ میں بعدتقدیم ماتقدم علی الارث وانحصارورثہ فی المذکورین کل مال متروکہ کے بارہ حصے کئے جائینگےجس میں سےبیوہ بیوی کوکل مال کاچوتھائی 3 حصہ ملیں گےبعدہ مابقی میں سے  ماں کو تہائی(ثلث) = 3فَإِن لَّمۡ یَكُن لَّهُۥ وَلَدࣱ وَوَرِثَهُۥۤ أَبَوَاهُ فَلِأُمِّهِ ٱلثُّلُثُ پھرمابقی بھائی کو ، بطور(عصبہ) = 6ملے گا۔واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
منظور احمد یار علوی

ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only